Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے ساتھ قریبی معاشی تعاون

سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر روآن ایدھرسنگھے نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ قریبی معاشی تعاون سے ترقی، خوشحالی، اقتصادی فروغ اور فلاح و بہبود کا ایک نیا دور شروع ہو گا جس سے خطہ کے لوگ بہت زیادہ مستفید ہوں گے۔ سنگھے نے کہا کہ ان کا دورہ سارک ممالک اور چین میں تجارت کا حجم بڑھانے کے حوالے سے بہت کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک جیسے کنیکٹویٹی منصوبوں سے بھر پور فوائد کے حصول کے لئے جنوبی ایشیائی ممالک کو سارک کو متحرک تنظیم بنانا ہوگا اور اگر ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو چین کے ساتھ ان ممالک کے تعلقات کا چے پورا سارک ریجن مستفید ہوگا۔ چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کےلئے انفرادی تعلقات کے بجائے سارک کے اجتماعی پلیٹ فارم کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک چین کے ساتھ تعلقات کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں سی پیک کی طرح چین نیپال، بنگلہ دیش اور دیگر سارک ممالک میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے مگر ان ممالک کے چین کے ساتھ انفرادی تعلقات اتنے سود مند نہیں جتنے کہ اجتماعی تعلقات ہو سکتے ہیں۔ 
سارک چیمبر کے صدر نے کہا کہ سارک ممالک کو آسیان کی کامیابی سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے روآن ایدھر سنگھے کے کردار اور کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سارک میں چین کے زیادہ اہم کردار کا حامی ہے کیونکہ چین جنوبی ایشیا کے لئے کنیکٹوٹی کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے 2006 میں مبصر بننے کے بعد سارک میں تجارت، سرمایہ کاری اور زراعت میں تعاون بڑھا دیا ہے اور جنوبی ایشیا میں چین کی سرمایہ کاری 30 بلین ڈالرتک پہنچ چکی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: