Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گنجے سر والے عقاب نے اڑتے ہوئے سی گل کو دبوچ لیا

الاسکا ....  مقامی ساحلی علاقے میں سی گلوں کی بڑی تعداد  اڑتی نظر آتی ہے  اور ساحلی علاقے میں انکی تعداد اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ بڑے پرندے نظر نہیں آتے مگر شام کے وقت اور علی الصباح انکی تعداد نسبتاً  زیادہ  رہتی ہے۔ کیونکہ سمندر میں وہیلوں اور دوسرے بڑے بڑے آبی جانوروں کا راج ہوتا ہے۔ایسے ہی ایک وقت میں خاتون فوٹو گرافر نے لاجواب تصاویر اتار کر  نیٹ پر جاری کی ہیں جو بیحد مقبول ہورہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق شین میکگوائے  نامی  خاتون فوٹو گرافر  الاسکا میں وہیلوں کی تصاویر اتارنے میں مصروف تھیں کہ اچانک انکی نظر اس عجیب و غریب منظر پر پڑی ۔ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئیں کہ ایک گنجا عقاب، سی گل پر پلٹ پلٹ کر حملہ کررہا ہے۔ جس وقت عقاب نے حملہ کیا سی گل اپنے بچوں کو دودھ پلا رہی تھی۔ مگر ظالم عقاب نے اس کی بھی پروا نہیں کی اور اس پر تابڑ توڑ حملے شروع کردیئے اور پھر اسے دبوچ کر  تقریباً 3مرتبہ  پانی میں غوطے دیئے۔ جس کے بعد سی گل کی موت  واقع ہوگئی۔ خاتون فوٹو گرافر شین میکگوائے کاکہناہے کہ انہیں یقین ہے کہ جس جگہ عقاب نے سی گل پر حملہ کیا وہاں سی گل کا بڑا گھونسلہ تھا جو اسکے بچوں سے بھرا ہوا تھا۔ حملہ اچانک ہونے کی وجہ سے سی گل کو سنبھلنے کا موقع بھی نہیں مل سکا۔ فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ وہ سی گل اور عقاب کے درمیان ہونے والی زور آزمائی دیکھنے میں اتنی محو ہوگئی کہ اسے وہیلوں کی تصاویر اتارنے کا خیال نہ رہا اور جب بعد میں خیال آیا تو وقت گزر چکا تھا۔ خاتون فوٹو گرافر کا کہناہے کہ وہ کبڑی وہیلوں کی تصاویر لینے آئی تھی اور  زیر آب وہیلیں منہ سے  ہزارو ںکی تعداد میں بلبلے نکال رہی تھیں۔ یہی منظر دیکھ کر سی گل بھی منڈلانے لگے۔ فوٹو گرافر کا کہناہے کہ  وہ ایک عرصے سے فوٹو گرافی کررہی ہے مگر یہ پہلا موقع ہے کہ اسے اتنی شاندار اور یادگار تصاویر اتارنے کا موقع ملا۔ بی بی سی کو انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ بنیادی طور پر عقاب موقع پرست ہوتے ہیں۔ اپنا کام دوسروں سے کراتے ہیں اور جب اصل وقت آتا ہے تو سب کو پیچھے چھوڑ کر اپنے مطلب پر اتر آتے ہیں۔
مزید پڑھیں:- - - -18 سالہ نوجوان سیلفی لینے کی کوشش میں پہاڑی سے گر کرہلاک

شیئر: