Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کو جارحانہ حکمت عملی جاری رکھنی چاہئے

 
صلاح الدین حیدر ۔کراچی
پاکستان نے ایک بہت ہی سلو وکٹ پر داشمندی دکھائی، عقل و محنت سے ایشیا کپ کے پہلے میچ میں ہانگ کانگ کو 8وکٹوں سے ہرا کر ٹورنامنٹ کا اچھاآغاز کیا جس کے لئے پوری ٹیم تعریف کے قابل ہے، ہانگ کانگ کو آسان ٹیم کہنا صحےح نہیں تھا۔ ٹھیک ہے کہ متحدہ عرب امارات کو ہرا کر ٹورنامنٹ میںپہلی مرتبہ داخل ہوئی، یہ اس کے لئے بہت بڑاعزاز ہے، حریف ٹیم زیادہ تر پاکستان اور انڈین کھلاڑیوں پر مشتمل ہے،جہاں کرکٹ مقبول ترین کھیل ہے، اور پھر ٹاس جیت کر پہلے ایک صاف ستھری وکٹ پر اسکور کرنا آسان تھا، کپتان انشومان، اور ان کے ساتھی نے بہترین آغاز کیا ، عامر کے پہلے ہی اوور میں نزاکت نے دو بونڈریز سمیٹ کر 11رنز بنائے، لیکن عثمان شنواری اور عامر نے فوراً ہی لائن لینتھ صحےح کرلی اور حریف بیٹسمینوں کو کھل کر کھیلنے کا موقعہ نہیں دیا۔ دوسری طرف 17رنز پر فہیم اشرف نے نزاکت کو وکٹ کیپر سرفراز کے ہاتھوں کیچ آوٹ کروادیا۔وہ بہترین بال تھی، تھوڑی سی آوٹ سوئنگ ہوئی اور نزاکت کو کھیلنے پر مجبور کردیا، ایک طرف تو پاکستانی بولرز ، عامر ،شنواری اور لیفٹ آرم اسپنر شاداب بہترین بولنگ کرکے مخالف ٹیم کی وکٹیں اڑانے میںمصروف تھے، تو دوسری طرف پاکستانی ٹیم نے اعلی ترین فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا ، خاص طور پر شاداب نے کپتان انشومان کو رن آﺅٹ کیا ڈائریکٹ تھرو کرکے، وہ قا بل دید تھا، شاداب نے دو وکٹیں بھی لیں، اورکئی ایک چوکے بھی روکے،جان مار کر فیلڈنگ کی، پاکستانی فیلڈروںنے کئی ایک چوکے باونڈری کے قریب بچائے اور ہانک کانگ کودفاعی کھیل کھیلنے پر مجبور کردیا۔ ایک وقت 45رنز پر 5 آوٹ تھے لیکن شنواری ، حسن علی، شاداب کی گگلی نے دشمن کے چھکے چھڑا دئیے۔ پوری ٹیم 116رنز پر ہی بنا سکی اور 37.1اوورز میں ڈھیر ہوگئی۔شنواری جو کہ اس وقت پاکستان کے تیز ترین بولر ہیں ، نے بہترین لائن اورلینتھ پر بولنگ اور دو کلین بولڈ کےے ۔ یہ ان کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔جیسے جیسے میچ آگے بڑھتا گیا دبئی کی وکٹ سلو ہوتی گئی اور اسٹروک کھیلنا دشوار ہوگیا، حیرت ےہ کہ فرخ زمان جیسے جارحانہ اوپننگ بیٹسمین جس نے چیمپئنز ٹرافی میں اعلیٰ مظاہرہ کیا تھا، اس مرتبہ دفاعی کھیل پر مجبور ہو گئے جو کہ اس کی فطر ت نہیں ہے،لیکن ایک اچھا کھلاڑی حالات کو دیکھتے ہوئے اپنے طور پر طریقے بدلنے پر مجبور ہو جاتاہے، اس لئے وکٹیں بچانا بھی تو مقصود ہوتا ہے، فاخر صرف 24رنز بنا سکے، لیکن بابر اعظم نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا، اور دوسری طرف سے امام الحق نے نصف سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا، بابر اعظم کے آوٹ ہونے کے بعد سابق کپتان شعیب ملک آئے لیکن انہوں نے امام الحق کو پورا موقع دیا کہ وہ نصف سنچری بنا لیں اور آخر وہ کامیاب ہوگئے۔امام الحق پر الزام تھا کہ وہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کا بھانجہ ہونے کے ناطے ٹیم میں منتخب ہوئے لیکن انہوںنے کئی اےک اننگز میں اپنا لوہا منوایا کہ وہ پاکستان کی نمائندگی کا پورا حق رکھتے ہیں،آخر میں شعیب ملک نے چھکا لگا کر میچ پاکستان کو جتوا دیا، شعیب ملک مڈل آرڈر پوزیشن پر بہترین بیٹنگ کرتے ہیں، اور آف اسپن بولنگ بھی بہت اچھی کرتے ہیں، ان کے اگلے سال ہونے والے ورلڈ کپ میں کھیلنے کے مواقع اچھے خاصے ہےںٹیم کو ان کی ضرورت ہے، اس میچ کے بعد ٹیم میں نیا اعتماد آیا ہوگا اور چونکہ اگلا میچ روایتی حریف ہندوستان کے خلاف 19ستمبر کوہے تو پاکستان کو اچھا پریکٹس کا موقعہ مل جائے گا۔ اگر ایسے ہی ٹیم یکجا اورہمت اور عزم کے ساتھ کھیلتی رہی تو ہندوستان کو بھی دونوں میچ ہرا سکتی ہے۔
کھیلوں کی مزید خبریں پڑھنے کیلئے اردونیوز " واٹس ایپ اسپورٹس گروپ" جوائن کریں
 

شیئر: