حماس کا ٹرمپ کے امن منصوبے میں غیر مسلح ہونے کی شق میں ’ترمیم کا مطالبہ‘
حماس کی قیادت مزید چاہتی ہے کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی بین الاقوامی ضمانتیں فراہم کی جائیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حماس کے عہدیدار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں غیر مسلح ہونے سے متعلق شقوں میں ترمیم چاہتے ہیں۔
یہ بات بدھ کو ایک فلسطینی ذریعے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتائی۔
ذرائع کے مطابق، حماس کے مذاکرات کاروں نے منگل کے روز دوحہ میں ترک، مصری اور قطری حکام کے ساتھ بات چیت کی، اور مزید کہا کہ گروپ کو جواب دینے کے لیے ’زیادہ سے زیادہ دو یا تین دن درکار ہوں گے۔‘
ٹرمپ کے منصوبے میں جس کی اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے حمایت کی، میں جنگ بندی، حماس کی جانب سے 72 گھنٹوں کے اندر یرغمالیوں کی رہائی، گروپ کے غیر مسلح ہونے، اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے تدریجی انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔
تاہم فلسطینی ذریعے کا کہنا ہے کہ حماس کچھ شقوں، جیسے کہ غیر مسلح ہونے اور حماس و دیگر دھڑوں کے ارکان کی بے دخلی، میں ترمیم چاہتی ہے۔
حماس کی قیادت مزید چاہتی ہے کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی بین الاقوامی ضمانتیں فراہم کی جائیں، اور اس بات کی بھی ضمانت دی جائے کہ اندرون یا بیرونِ ملک ٹارگٹ کلنگز نہیں ہوں گی۔
گزشتہ ماہ جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں حصہ لینے والے حماس حکام پر اسرائیلی حملے میں چھ افراد مارے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق حماس دیگر علاقائی اور عرب فریقین سے بھی رابطے میں ہے، تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
مذاکرات سے واقف ایک اور ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ فلسطینی گروپ کے اندر ٹرمپ کے منصوبے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔
’اب تک حماس کے اندر دو آراء پائی جاتی ہیں: پہلی رائے غیر مشروط منظوری کی حامی ہے، کیونکہ اہم بات یہ ہے کہ ٹرمپ کی ضمانت کے ساتھ جنگ بندی ہو، بشرطیکہ ثالث اسرائیل کی جانب سے منصوبے پر عمل درآمد کی ضمانت دیں۔‘
لیکن دوسرے افراد کو اہم شقوں پر شدید تحفظات ہیں۔ ’وہ غیر مسلح ہونے کو مسترد کرتے ہیں اور کسی بھی فلسطینی شہری کو غزہ سے بے دخل کیے جانے کے خلاف ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک مشروط معاہدے کی حمایت کرتے ہیں جس میں وہ وضاحتیں شامل ہوں جو حماس اور مزاحمتی دھڑوں کے مطالبات کو مدِنظر رکھتی ہوں، تاکہ نہ تو غزہ پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جائے اور نہ ہی مزاحمت کو مجرمانہ عمل بنایا جائے۔
