Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی اور مہنگائی

***خلیل احمد نینی تال  والا***
امریکہ سے ایک دُکھی پاکستانی نے میل بھیجی ہے کہ ہر دور میں پاکستانی سیاست دان ،بیوروکریٹس مل کر قوم کو لوٹتے رہے اور آج تک ان پر سرکاری اداروں نے انکوائریاں کیںاور کھربوں روپے کی نشاندہی بھی کی مگر افسوس صد افسوس صرف چند ایک پکڑے گئے اور جیل گئے اور پھر وہ آزاد ہوکر دوبارہ اسی کاروبار میں لگ گئے۔
اس مرتبہ پہلی بار عدلیہ اور فوج نے کرپشن اور دہشتگردی کیخلاف کارروائیاں شرو ع کیں ۔پھر مقدمات سے نیب،ایف آئی اے حرکت میں آئے مگر یہی سیاست دان دوبارہ 2018ء میں بھی الیکشن میں کامیاب ہوچکے ہیں اور اسمبلیوں میں اُسی طرح شور شرابا کرکے اپنا وقت گزارنا چاہتے ہیں ۔ اس مرتبہ ماضی کی دونوں بڑی پارٹیاں باہر ہوچکی ہیں ۔ایک ماہ گزرنے کے باوجود وزیراعظم عمران خان اور اُن کے رفقاء بلند وعدوں کے باجود کسی بھی سیاست دان پر ہاتھ نہیں ڈال سکے ۔ڈیم بنانے کیلئے ہم دیارغیر میں مقیم پاکستانیوں سے کم سے کم ایک ہزار ڈالر چندہ مانگ رہے ہیں۔ ماضی میں بھی ایسا ہی نعرہ نواز شریف نے دیا تھا اور ملک سنوارو کے نام پر خوب چندہ اکٹھاکیا جس کا آج تک کسی کو نہیں معلو م کہ کتنا جمع ہوا اور کہاں خرچ ہوا ؟اب ڈیم بنانے کیلئے دوبارہ چند ہ مانگا جارہا ہے ہم کیوں دیں؟
  عمران خان نے الیکشن مافیا اور کرپشن ختم کرکے اور ان سب بڑے نامور سیاستدانوں سے کھربوں ڈالر نکلواکر سزادینے کے نام پر جیتا۔ ان لیٹروں کے پاس پاکستانی قرضوں سے کئی گنا زیادہ ہے اور وہ کھلے عام دنداناتے پھر رہے ہیں ۔پہلے ان سے تو وصول کریں تو ایک طرف ہم قرضوں سے نجات حاصل کرسکیں گے اور پھر ڈیم بھی بنا سکیں گے ۔ مشہور نیب زدگان کے نام سب جانتے ہیں ۔خصوصاً ماضی میں پنجاب بینک اسکینڈل میں ملوث چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی پر کھربوں روپے کا فراڈکا الزام ہے اور ان کو ملک سے فرار کراکر مک مکا کیاگیا ۔سابق وزیراعظم پرویز اشرف رینٹل پاور پروجیکٹ میں 300ارب ،شرجیل میمن800ارب ،ڈاکٹر عاصم 462ارب ،سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی 142ارب،سیکریٹری بلوچستان مشتاق ریئسانی 40ارب اور حال ہی میں پنجاب گورنمنٹ کے احد چیمہ کے 150ارب ،انور مجید اومنی گروپ کی ہزاروں ارب کے منی لانڈرنگ اور ایڈمر ل منصور الحق کی اربوں کی کرپشن ان سب ملزموں کا کیا ہوا ؟منی لانڈرنگ میں ملوث ماڈل گرل ایان علی کا کیا ہوا ؟عوام کو بتایا جائے کہ کب ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا ۔عمران خان کا نعرہ کہ میں ان کو نہیں چھوڑونگا کا کیا ہوا ؟وہ بھی عوام کو بتایا جائے ۔نواز شریف کے  بیٹوں کو کب واپس لایا جائے گا۔اسحاق ڈار اور دیگر مفروروں کا کیا بنا ؟ماضی کے قرضے معاف کرانے والوں کا حساب کون کرے گا ؟
اب اگر ایک ماہ کی پی ٹی آئی کی کارگزاری پر نظر ڈالی جائے تو ان کے وعدوں پر کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی ۔خود عمران خان کی کابینہ میں دو تہائی وزراء اور عہدیدارپرویز مشرف کابینہ کا حصہ تھے ۔ان سے کیا تواقعات کی جاسکتی ہیں ۔بقایا ایک تہائی نوزائیدہ ہیں ان سے گورنمنٹ ہی نہیں سنبھل رہی ۔خصوصاً سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلی ٰ کو دیکھ کر ہمارے سابق سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کی یا دتازہ ہوگئی ہے جنہوں نے سند ھ کے تمام وزرائے اعلیٰ سے ریکارڈ توڑ حکمرانی کی مگر صوبہ جوں کا توں ہی رہا ۔ صوبہ پنجاب صرف 10سال میں ترقی پذیر صوبوں میں شامل ہوتا ہے جس پر مرکزی حکومت کی نظرِ عنایت بھی تھی ۔
سندھ کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اب وزیراعلیٰ کچھ بہتری کی طرف لارہے ہیں۔دوسری طرف مہنگائی کے خلاف پی ٹی آئی اور عمران خان ماضی کی حکومتوں کو للکارتے رہے ہیںمگر صرف ایک ماہ میں منی بجٹ پیش کرکے گیس اور پٹرول کو مہنگا کردیا۔عوام توقع کررہی تھی کہ وہ تیل کی خصوصی مراعا ت لے کر آئیں گے یار لوگوں نے تو نوازشریف خاندان کو پاکستانی قرضوں کے عوض جلاوطنی کا عندیہ بھی دے ڈالا تھا ۔صرف نوازشریف اور مریم نواز کی رہائی تک معاملہ رُک گیا ۔
اسمبلی میں 750ارب کے قرضوں کی گردش تنگ کررہی ہے ۔بجلی کے نرخ پھر بڑھائے جارہے ہیں ۔کراچی والے ویسے ہی کے الیکٹر ک کی مہربانیوں سے پریشان ہیں۔آئے دن اضافی بلوں کی بوجھ تلے دبے ہوئے تھے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگت رہے تھے۔ بجلی کے ناقص تاروں سے بچے مررہے تھے ۔کے الیکٹر ک اربوں روپے کے اضافی بلوں کے بدلے صرف 50لاکھ دے کر چھوٹ گئی۔قوم کو گھی میں 5روپے اضافہ ،شکر جو ہمارے پاس اضافی پڑی تھی 3روپے کا اضافہ ،آٹا 5روپے اضافہ فی کلو،سی این جی 16روپے فی کلو ،پیٹرول دنیا میں سستا خریدنے کے باوجود 7روپے کا فی الحال اضافہ کردیا گیا ہے ۔سیمنٹ پر 80روپے فی بوری کا اضافہ کرکے مہنگائی کو جما دیا گیا ہے ۔اتفاق سے چینی اور سیمنٹ کے بیشتر کارخانے پی ٹی آئی والوں اور ان کے حامیوں کے پاس ہیں جنہوں نے اس الیکشن میں حامیوں کی خرید وفروخت میں حصہ ڈالا تھا وہ احسانات لوٹانے تو تھے ۔اور آئندہ کیلئے تیار رکھنا بھی ضروری تھا ۔
قوم وزیراعظم عمران خان کے 100دن پورے ہونے کا انتظار بڑی بے چینی سے کررہی ہیں ۔ مہنگائی کی نئی توپوں کا بھی اُسے انتظار ہے ۔باقی سب خیر یت ہے ۔بلاول ہائوس کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے کے لئے کہا گیا تھا مگر ابھی تک ایسی ہی موجود ہیں۔
 

شیئر: