Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرم ٹیکسی کہاں ہے؟

احمد صالح حلبی ۔ مکہ
6اور 7مئی 2018ءکو مکہ ا کنامک فورم کے انعقاد کے موقع پر پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے گورنر ڈاکٹر رمیح الرمیح نے بتایا تھا کہ حرم ٹیکسی جلد شروع ہوگی۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس کی بدولت مقدس شہر میں ٹرانسپورٹ کے نظام میں بڑی تبدیلی آئیگی۔ یہ ٹیکسی ایپلی کیشن کے ذریعے مہیا ہوگی۔ حرم ٹیکسی کی خوبیوں پر مقامی اخبارات نے کافی کچھ لکھا۔ اتنا کچھ لکھا کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہ یہ کوئی خلائی ٹیکسی ثابت ہوگی۔
ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ حرم ٹیکسی پبلک ٹرانسپورٹ سروس میں جدید ترین ثابت ہوگی۔ اس سے حاجی اور معتمر فیض یاب ہونگے۔ انہیں آمد ورفت میں سہولت ہوگی۔ گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل اس کی سرپرستی کررہے ہیں۔ اس سے مکہ مکرمہ میں مرکزی علاقے کو بڑا فائدہ پہنچے گا۔ اس کے کرائے مناسب ہونگے۔ پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی اس حوالے سے اپنا کردارادا کریگی۔ یہ سعودی وژن2030کے اہداف کی تکمیل کا باعث بنے گی۔ 
اب جبکہ 2018ءپورا ہونے جارہا ہے ،یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ حرم ٹیکسی کہاں ہے؟ اتنا زیادہ شور و ہنگامہ ہوا تھا، پبلک ٹرانسپورٹ کمپنی ساپٹکو کے قیام پر بھی اتنی زیادہ باتیں نہیں ہوئی تھیں جتنی کہ حرم ٹیکسی کے حوالے سے کی گئیں۔ اسکے باوجود ابھی تک یہ ٹیکسی کہیں نظر نہیں آتی۔ کیا اس منصوبے کے نفاذ میں مکہ میونسپلٹی رکاوٹ بنی ہوئی ہے جس نے حرم شریف کے قریب پارکنگ کی جگہیں مخصوص نہیں کیں یا محکمہ شہری ہوابازی اسکی راہ میں حائل ہے جس نے ہوائی اڈوں کے اندراس کےلئے پارکنگ کا بندوبست نہیں کیا یا یہ خیالی منصوبہ تھا جس پر عملدرآمد کی منظوری ہی جاری نہیں کی گئی۔ اتھارٹی کے گورنر نے وعدہ کیاتھا کہ یہ منصوبہ جلد روبعمل لایا جائیگا۔ ”جلد کا وعدہ “کب پورا ہوگا؟ نہیں معلوم۔ بعض سرکاری عہدیداروں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایسے منصوبوں کی بات کرتے ہیں جن کی ابتدا ہی نہیں ہوئی ہوتی ۔ انکا مقصد صرف معاشرے سے واہ واہ سمیٹنا ہوتا ہے اور بس۔
مکہ مکرمہ کونہ تو کمیٹیوں کی ضرورت ہے اورنہ ہی اخباری بیانات کی۔ بہت ساری کمیٹیاں دسیوںبرس قبل قائم کی گئی تھیں۔ آج تک انہوں نے کوئی کام انجام ہی نہیں دیا۔ بہت سارے راستوں کے منصوبوں کی باتیں ہوئی تھیں، ابھی تک نامکمل ہیں۔ سرکلر روڈ 3آج تک مکمل نہیں ہوا۔ پتہ نہیں اسکا کیا راز ہے۔ سرکلر روڈ 4گڑھوں ، تاریکیوں سے آباد ہے اور تارکول سے خالی پڑا ہے۔ ان منصوبوں پر خطیر رقمیں خرچ کی گئی ہیں۔ کمیٹیوں پر موجود لوگوں کو معاوضے دیئے گئے ہیں۔ سیمینار ، فورم ، مباحثے ہوئے مگر منصوبہ کوئی نافذ نہیں کیا گیا۔ وجہ یہ ہے کہ اگر منصوبہ نافذ کردیا جاتا تو کمیٹیاں ختم ہوجاتیں اور ان کے ممبران کو اپنی اصل ڈیوٹی پر واپس ہونا پڑتا۔ وہ مالی ترغیبات ، ٹی اے ڈی اے اور تقرریوں کی سہولتوں سے محروم ہوجاتے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: