Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب تیل منڈی میں توازن کیلئے پرعزم

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الاقتصادیہ“کا اداریہ نذر قارئین ہے
  سعودی عرب بین الاقوامی اقتصاد کے توازن میں عظیم کردارا دا کررہا ہے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے داخلی اور خارجی اصلاحات کے ذریعے بڑی محنت کی ہے۔ عالمی رہنماﺅں نے ان کوششوں کو نہ صرف یہ کہ تسلیم کیا بلکہ مملکت کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔ حال ہی میں روسی صدر پوٹین نے تیل پیداوار میں کمی کے معاہدوں کو کامیاب بنانے کے سلسلے میں سعودی عرب اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے کردار کو سراہا۔ یہ وہ معاہدہ ہے جس کا تصور ماضی میں ممکن نہیں تھا۔ البتہ شہزادہ محمد بن سلمان نے ناممکن کو ممکن بنادیا۔ اسی وجہ سے پوری دنیا ان کی مداح بھی ہے اور شکر گزار بھی۔ یہ تعریف اور توصیف کسی سعودی شخصیت کی جانب سے نہیں بلکہ دنیا کی دوسری بڑی طاقتو ر ریاست کے سربراہ کی جانب سے آئی ہے۔ روسی صدر پوٹین نے روس میں انویسٹمنٹ کانفرنس کے موقع پر اعتراف کیا کہ اوپیک او ر دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کے درمیان تعاون کا معاہدہ پہلی بار ممکن ہوسکا اور ان سارے معاہدوں پر سو فیصد عمل درآمد ہوا۔ اسکا سہرا سعودی عرب اور اسکے ولی عہد کے سر جاتا ہے۔
تیل کی معیشت انتہائی اہم گروپوں پر مشتمل ہے۔ حسن اتفاق یہ ہے کہ تیل پیداوار کے حوالے سے جو کامیابی ملی سب اس سے مطمئن ہیں۔ ہر ایک اس بات کا معتر ف ہے کہ سعودی عرب نے تیل منڈی میں توازن پیدا کرنے کے سلسلے میں بڑی بصیرت اور فراست کا مظاہرہ کیا۔ اچھی بات یہ ہے کہ سعودی وزیر توانائی خالد الفالح نے پوری دنیا کو ایک پیغام دیا ہے اور وہ یہ ہے کہ کوئی بھی ملک وہ چاہے کتنا طاقتور کیوں نہ ہو تن تنہا تیل منڈی میں توازن پیدا نہیں کرسکتا۔ تیل منڈی میں توازن اسی وقت پیدا ہوگا جب تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے ممالک کے مفادات میں توازن پیدا ہوگا۔ اسکا عکس روسی صدر کے اس خطاب میں دیکھنے کو ملا جس میں انہوں نے کہا کہ ایک بیرل تیل کی قیمت 60ڈالر مناسب ہوگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: