Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں امن فتحیاب ہو گیا

سعودی عرب سے  14دسمبر 2018ء جمعہ کوشائع ہونے والے اخبار ’’عکاظ‘‘ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی عرب کی زیر قیادت عرب اتحاد کی عسکری کامیابیوں نے یمن میں قیام امن کیلئے اقوام متحدہ کی مساعی کو کامیاب بنانے میں موثر کردار ادا کیا۔عسکری فتوحات نے حوثیوں کو امن مذاکرات کی میز پر آنے ، بحران کے دلدل سے نکلنے اور بین الاقوامی قرار داد 2216کی پہلی شق پر عمل درآمد شروع کرنے کی راہ ہموار کر دی۔ پہلی شق کا تعلق قیدیوں ، مغوی شخصیتوں کی رہائی ، شہروں سے حوثیوں کے انخلاء اور ریاستی ادارے یمنی حکومت کے حوالے کرنے سے ہے۔
الحدیدہ پر یمن کی آئینی حکومت کے اقتدار کی بحالی عوامی ریاست کے قیام میں یمنی عوام کے عزم کی فتح ہے ۔ یمنی عوام کو یہ فتح حوثیوں کی انارکی کی چکی میں پسنے کے بعد نصیب ہوئی ۔یہ ایک طرح سے ایرانی ملائوں کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کے تابوت میں کیل ٹھوکنے کے مترادف ہے۔
سویڈن میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونیوالے مشاورتی اجلاس کی یہ عظیم اور مثبت کامیابی برادر ملک یمن میں امن و استحکام کی بحالی کی جہت میں اہم پیشرفت اور مضبوط محرک بنے گی اس کی بدولت خطے میں ایران کے زیر قیادت دہشتگردخونی منصوبے کا خاتمہ ہو گا ۔
مارچ 2015ء میں فیصلہ کن طوفان شروع کرنے کے وقت سے لیکر تاحال سعودی قیادت کا یہی موقف رہا کہ بے قصور یمنیوں کا خون بہانے سے حوثیوں کو روکا جائے ۔ حوثیوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا جائے ۔ انہیں یمنی ریاست کی تشکیل اور عبوری دور کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے سیاسی مکالمے کی میز پر لایا جائے۔یمن کے تمام سیاسی فریقوں کو ریاست کی تعمیر و تشکیل میں شریک کیا جائے۔ریاست کی خود مختاری اور قانون کا احترام کیا جائے ۔ پر امن بقائے باہم کے اصول پر عمل کیا جائے اور پہلی فرصت میں ملکی  تعمیر و ترقی کا آغاز کر دیا جائے۔
 

شیئر: