Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا سعودی عرب ،یمن میں فتح یاب ہوا؟

محمد الساعد ۔ عکاظ
آئندہ مارچ میں جنگ یمن پر 4برس مکمل ہوجائیں گے۔ اسکاآ غاز اس وقت ہوا تھا جب حوثی باغیوں نے یمنی فوج کے غیر روایتی ہتھیار، طیارے اورمیزائل حاصل کرکے دارالحکومت صنعاءپر قبضہ کرلیا تھا۔ یہ تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا جب غیر منظم ملیشیا نے ملکی اور بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈال کر ریاستی اداروں کو اپنے قبضے میں کرلیا تھا۔ حوثی ملیشیا کے پاس اتنے اور ایسے ہتھیار تھے جو علاقے کے کئی ممالک کی حکومتوں تک کو میسر نہ تھے۔ حوثیوںنے سو سے زیادہ بیلسٹک میزائل سعودی شہروں پر داغے۔ 
جنگ کی شروعات سعودی عرب کے سرحدی علاقوں میں جھڑپوں سے ہوئی۔ حوثی سعودی شہروں اور قریوں پر گولے داغتے ۔ وقت نے ثابت کردیا کہ سعودی عرب کے خلاف طویل جنگ کا پروگرام تھا اور اس کے لئے تیاریاں بھی تھیں۔
حوثی سعودی عرب پر قبضے کی راہ ہموار کررہے تھے۔ بعض فریق انکی پشت پر تھے۔ یہ فریق کون تھے؟ 
قذافی کی زیر قیادت لیبیا، ایران، قطر ، حزب اللہ اور حوثیوں نے 10سالہ پلان تیار کیا تھا۔ انہوں نے سعودی عرب سے متصل یمنی علاقوں میں اسلحہ کے گودام بنائے تھے۔ دسیوں ہزار حوثیوں اور وظیفہ خوار جنگجوﺅں کو عسکری ٹریننگ دی تھی۔ یہی وجہ تھی جو سعودی عرب کے جنگی طیارے اسلحہ کے گوداموں پر حملے زو رو شور سے کرتے رہے۔ایک برس سے زیادہ عرصے تک سعودی عرب نے اپنی سرحدوں سے متصل علاقوں میں موجود اسلحہ کے گوداموں پر حملے کئے۔
حوثی بلا ہتھیار سعودی سرحدوں کے قریب پہنچ جاتے اور پھر خفیہ گوداموں سے اسلحہ حاصل کرکے سعودی شہروں اور قریوں پر حملے کرتے۔ شروع میں حوثیوں کے خلاف کارروائی بیحد مشکل تھی۔ یہ لوگ چرواہوں اور کاشتکاروں کے بھیس میں سعودی عرب کے سرحدی علاقوں کے قریب آتے۔ انکے پاس کوئی ہتھیار نہ ہوتا۔ وجہ یہ تھی کہ اسلحہ گوداموں میں چھپا دیئے گئے تھے۔ وہاں سے یہ ہتھیار لیکر واردات کرتے۔ سوال یہ ہے کہ کیا سعودی عرب کو حوثیوں کے خلاف طویل اور سخت معرکے میں فتح نصیب ہوئی۔ 
جواب یہ ہے کہ روایتی جنگیں اور گوریلا جنگیں ایک دوسرے سے بیحد مختلف ہوتی ہیں۔ امریکہ کے مقابل جاپان تھا۔ اس نے تابڑ توڑ حملے کئے۔ ایٹم بم استعمال کئے ۔ جاپان نے شکست پرسفید پرچم بلند کیا۔ گوریلا جنگ کا معاملہ مختلف ہوتا ہے۔ یہ درست ہے کہ ایران، قطر، حزب اللہ ، ترکی اور الاخوان کی آرزو تھی کہ سعودی عرب کو شکست ہو۔ ہر ایک نے سعودی عرب کو عسکری، ابلاغی شکست دینے کیلئے جو کچھ اس کے بس میں تھا کیا۔ میزائل، گولہ بارود،رابطے کے وسائل اسمگل کئے گئے۔ ٹریننگ دینے والے ماہرین مہیا کئے گئے۔ طرح طرح کے قصے گڑھے گئے۔ مگر انکی آرزو پوری نہ ہوئی۔
سعودی عرب ، یمنی حکومت اور اتحادیوں کو علاقائی اوربین الاقوامی طاقتوں کے علی الرغم کامیابی ملی۔ یہ درست ہے کہ حوثیوں نے شکست پر سفید پرچم نہیں اٹھائے ۔البتہ یہ بھی حق ہے کہ ایران کو یمن سے نکال دیا گیا۔ بحر احمر حوثیوں اور انکے حمایتی ایرانیوں کے کنٹرول سے آزاد ہوگیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: