Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ کا غزہ میں فضا سے خوراک گرانے اور بیمار و زخمی بچوں کو نکالنے کے منصوبے پر غور

امدادی گروپوں نے غزہ میں بچوں میں بھوک کے بڑھتے ہوئے واقعات سے خبردار کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ کے وزیراعظم کیر سٹارمر نے کہا ہے کہ وہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر غزہ میں فضا سے خوراک گرانے اور زخمی بچوں کو نکالنے کے ایک منصوبے پر غور کر رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیراعظم کے دفتر ڈاؤننگ سٹریٹ سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سنیچر کو کیر سٹارمر نے جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر سے ٹیلیفونک گفتگو میں غزہ میں برطانیہ کی امداد پہنچانے کے منصوبے پر بات کی۔
بیان کے مطابق ’وزیراعظم نے بتایا کہ کس طرح برطانیہ اپنے اردن جیسے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منصوبوں کو آگے بڑھا رہا ہے تاکہ امدادی سامان فضا سے گرایا جا سکے اور طبی امداد کی ضرورت والے بچوں کو غزہ سے نکالا جا سکے۔‘
ڈاؤننگ سٹریٹ نے کہا ہے کہ ’فون پر ہونے والی گفتگو میں برطانوی وزیراعظم سٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے غزہ کی انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال میں ’اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ خوفناک ہے۔‘
ڈاؤننگ سٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’تینوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ فوری طور پر جنگ بندی کو دیرپا امن میں تبدیل کرنے کے لیے مضبوط منصوبوں کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’انہوں نے ایک منصوبے پر مل کر کام کرنے کے اپنے ارادے پر تبادلہ خیال کیا جو خطے میں ایک طویل مدتی حل اور سلامتی کی راہ ہموار کرے گا۔ رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک بار اس منصوبے پر کام ہو جانے کے بعد وہ اسے آگے بڑھانے کے لیے خطے سمیت دیگر اہم شراکت داروں کو اس میں شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
یورپ کے تین اہم ملکوں کے رہنماؤں کی یہ گفتگو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی جانب سے غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت پر آنکھیں بند کرنے پر بین الاقوامی برادری پر تنقید کے بعد سامنے آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل غزہ کی صورتحال کو  ایسا اخلاقی بحران قرار دیا جو عالمی ضمیر کو چیلنج کرتا ہے۔‘

غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی کے باعث سنگین انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

امدادی گروپوں نے جنگ سے تباہ حال غزہ میں بچوں میں بھوک کے بڑھتے ہوئے واقعات سے خبردار کیا ہے۔
اسرائیل نے حماس کے ساتھ جاری جنگ کے دوران مارچ میں امدادی ناکہ بندی کے تحت غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کو مکمل طور پر روک دیا تھا۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران غزہ میں انسانی امداد اور بنیادی ضروریات اسرائیلی اور امریکی حمایت یافتہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے زیرکنٹرول ہیں۔
اس دوران روزانہ کی بنیاد پر امدادی سامان اور خوراک لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے فلسطینی شہریوں پر فائرنگ کے واقعات آ رہے ہیں جن میں بڑے پیمانے پر اموات ہوئی ہیں۔

 

شیئر: