Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کے حقوق، مغرب کا واویلا کیوں؟

کراچی (صلاح الدین حیدر) پاکستان میں مردوں اورخواتین کے حقوق پر کافی عرصے سے بحث جاری ہے اور گو کہ اس مباحثہ کے نتیجے میں کافی حد تک عورتوں کے حقوق میں اضافہ ہوا ہے بین الاقوامی سطح پر ابھی تک ہمارے ملک اور 3 دوسرے ممالک میں حقوق کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے اگر ورلڈ اکنامک فورم اس پر ریٹنگ کا سلسلہ شروع کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے کہ جن 4 ممالک کا نام اس نے اپنی فہرست میں سب سے نیچے رکھا ہے تو اسے یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ چاروں ممالک، مصر، یمن اور پاکستان کی ثقافت مغرب کے اصولوں کے بجائے خود اپنا طرہ امتیاز رکھتی ہے۔
علامہ اقبال نے فرمایا تھا کہ ”تمہاری تہذیب خود اپنے خنجر سے خودکشی کرے گی۔“ وہ آج 80 سال کے بعد صحیح ثابت ہورہی ہے۔ عورت اور مرد 2 علیحدہ جنس ہیں۔ مذکر اور مونث کو ہر معاشرے میں علیحدہ تصور کیا جاتا ہے۔ آج مغرب میں بھی عورت اور مرد میں فرق کیا جاتا ہے۔ ہیلری کلنٹن کو صدارتی انتخاب کے دوران خاصی تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔ مغربی ممالک میں عورتوں کی آزادی کا پرچار کرنے والے کیوں کسی عورت کو مملکت کا صدر ہونے پر منتشر نظر آئے۔
ورلڈ اکنامک فورم نے جو کہ ہر سال سوئیڈن میں اپنا سالانہ اجلاس منعقد کرتی ہے جہاں بہت سارے مسائل پر حکمران اور بڑے بڑے تجارتی اور کاروباری اداروں کے سربراہان شرکت کرتے ہیں 149 ممالک کے سروے میں پاکستان کو 148 ویں نمبر پر رکھا ہے۔ اتنا بڑا فورم یہ بھول گیا کہ پاکستان میں بے نظیر پورے اسلامی مملکت میں پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں۔ ہماری قومی اسمبلی میں کم از کم 3 خواتین اسپیکر کے اعلیٰ عہدے پر فائز رہیں۔ جنرل پرویز مشرف کے زمانے میں ان کے وزیر نے خواتین کے لئے 33 فیصد نشستیں مخصوص کیں۔ پاکستان اور سعودی عرب میں خواتین کو اچھی خاصی آزادی حاصل ہے۔ سعودی عرب نے بھی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دے دی ۔ مصیبت یہ ہے کہ مغربی معاشرہ مشرق کو اپنی ہی عینک سے دیکھنے کا عادی بن چکا ہے۔ اسے دوسروں کی اچھائیاں نظر یا تو آتی ہی نہیں یا پھر جان بوجھ کر چشم پوشی کرنے پر مجبور نظر آتا ہے۔ شکر الحمدللہ وقت نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں حالیہ برسوں میں عورتوں کے لئے تعلیم، صحت اور دوسرے صوبوں میں خاصی سہولتیں دی گئی ہیں۔ انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ آرمی میں صحت عامہ کی سربراہ خاتون جنرل تھیں۔ آج پی آئی اے میں خواتین پائلٹس ہیں پھر مغرب کا یہ واویلا کیوں؟
 

شیئر: