Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’واحد قابل عمل فریم ورک،‘عرب ممالک نے عرب امن اقدام کی ایک مرتبہ پھر توثیق کر دی

عرب ممالک نے غزہ اور مغربی کنارے میں تشدد کے خاتمے کا متفقہ مطالبہ کیا ہے جبکہ علاقائی امن و استحکام کے لیے عرب امن اقدام کے بطور واحد قابل عمل فریم ورک  ایک مرتبہ پر توثیق کی  ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کے لیے اقوم متحدہ میں منعقد بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں عرب لیگ کے نمائندے نے کہا کہ ’آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، خطے میں استحکام اور سلامتی کا نہ ہونا، درحقیقت جاری قبضے کا نتیجہ ہے۔‘
’یہ قیمت ہے جو فلسطینی ادا کر رہے ہیں، جو وہ اپنے خون کی شکل میں ادا کر رہے ہیں۔‘
سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط کی جگہ خطاب کرنے والے نمائندے نے کہا کہ عرب لیگ، عرب امن اقدام پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے جو 23 سال پہلے بیروت میں اپنایا گیا تھا۔
انہوں نے غزہ جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں کو ’انتہائی اعلٰی قیمت‘ کے طور پر بیان کیا ’جو ہم سب اس سرزمین پر رہنے کی غرض سے نسل پرستی اور قبضے کے نظام کے لیے ادا کر رہے ہیں۔‘
نمائندے نے عرب امن اقدام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وژن کا جواب نہیں دیا گیا۔ بلکہ، اس کا مقابلہ مذہبی فرقہ وارانہ نظریات پر مبنی تکبر اور قوم پرستی سے کیا گیا ہے جو خطے کو ایک نامعلوم مستقبل کی طرف لے جائے گا۔‘
عمان نے بھی اپنے نمائندے کے ذریعے ’جامع اور پائیدار امن‘ کی حمایت کی اور کہا کہ اس کا حصول عرب امن اقدام اور بین الاقوامی قانون کے تحت ہونا چاہیے۔
عمانی نمائندے نے کہا کہ ’موجودہ اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کی نوعیت کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ شدید ہے، جو تنازعے کو مزید پیچیدہ بناتی ہے اور امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی تمام کوششوں کو براہ راست روکتی ہے۔‘
خلیجی تعاون کونسل نے ایک مرتبہ پھر دو ریاستی حل کے اپنے مؤقف کو دہرایا، غزہ کے خلاف مسلسل جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور خاتمے کا مطالبہ کیا۔
کونسل کے نمائندے نے اسرائیلی آبادکاری کی پالیسیوں کو صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور غزہ میں مکمل انسانی رسائی اور علاقے کی تعمیر نو شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’حقیقی عظمت طاقت پر نہیں بلکہ اس صلاحیت پر منحصر ہے کہ انصاف کی خدمت کے لیے طاقت کو استعمال کیا جائے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس اصول کو واضح بین الاقوامی مؤقف میں تبدیل کیا جائے جو مکمل طور پر آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتا ہے۔‘
اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندے نے بھی دو ریاستی حل کی حمایت کی اور زور دیا کہ اسرائیلی حکام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل غزہ میں جارحیت، نسل کشی، تباہی، نقل مکانی، فاقہ کشی اور ناکہ بندی سمیت منظم جرائم کا مرتکب ہے۔‘
اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندے نے مزید کہا کہ اسرائیل کا مغربی کنارے بشمول مقبوضہ شہر یروشلم پر اپنی نام نہاد خودمختاری مسلط کرنے کا ارادہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نےسوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں اقوام متحدہ کی اس کانفرنس کو اسرائیل کے خلاف ’سیاسی سرکس‘ قرار دیا اور کہا کہ ’ہم حقیقت سے لاتعلقی، جھوٹ کے پھیلاؤ اور دہشت گردی کی حمایت دیکھ رہے ہیں۔‘

 

شیئر: