Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کیخلاف کچھ اچھی خبریں

جہاد الخازن ۔ الحیاة
میں نے تازہ ترین خبر یہ پڑھی ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی نئی رکن خاتون رشیدہ طلیب نے کہا ہے کہ وہ ایوان نمائندگان میں حلف وفاداری اٹھاتے وقت فلسطینی لباس زیب تن کریں گی۔ فلسطین میں ہر علاقے کا اپنا ایک لباس ہے۔ کہیں کچھ ہے تو کہیں کچھ ۔ رشیدہ طلیب نے مشی گن کے 13 ویں حلقہ انتخا ب میں تاریخی کامیابی حاصل کرکے امریکی کانگریس کی رکنیت حاصل کرنے والی پہلی مسلم خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ رشیدہ طلیب کے والدین القدس اور رام اللہ کے ہمسائے ہیں۔
رشیدہ طلیب نے انتخابات سے قبل دو ریاستی حل کی حمایت کی تھی۔ حال ہی میں انہوں نے اپنے موقف میں تبدیلی پیدا کرلی۔ اب وہ کہہ رہی ہیں کہ انہیں مشترکہ جمہوری ریاست قابل قبول ہوگی۔ انکے اس موقف پر جی اسٹریٹ کی لابی نے ان سے اپنی حمایت واپس لے لی۔ رشیدہ طلیب کا کہناہے کہ وہ غرب اردن کا دورہ کانگریس کے ارکان پر مشتمل ایک وفد کے ہمراہ کرینگی۔ وہاں وہ مسئلہ فلسطین کے انسانی پہلو تلاش کریں گی۔ بہت سارے امریکی اپنے یہاں اسرائیلی لابی کی یہ بات مانے ہوئے ہیں کہ اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ انسانیت نواز سلوک کررہا ہے جبکہ فلسطینی علاقوں پر اس کا ناجائز قبضہ اسرائیل کے اس دعوے کی عملی تردید کے مترادف ہے۔
رشیدہ طلیب کے بارے میں ذاتی طور پر میں کچھ نہیں جانتا۔ ان سے میرا تعارف میڈیا میں آنے والی معلومات تک محدود ہے۔ میں تو ہر اس انسان کی حمایت کرتا ہوں جو اسرائیل اور اس کے حامیوں کا ہمارے یہاں اور امریکہ میں مخالف ہو۔
گزشتہ ہفتے غرب اردن میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے۔ بدترین پہلو یہ تھا کہ قابض اسرائیلی افواج نے متعدد جھڑپوں میں کئی فلسطینی نوجوانوں کو ہلاک کردیا۔ 2اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوئے البتہ ان کا قاتل روپوش ہوچکا ہے۔
دہشتگرد بنیامین نیتن یاہو نے اپنے خیال کے مطابق فلسطینی تشدد کی بابت دعویٰ کیا کہ انکی حکومت اسکے جواب میں فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاروں کے ہزارو ںمکانات تعمیر کرنے کا موقع فراہم کریگی۔ میرا کہنا تو یہ ہے کہ پورا اسرائیل مسروقہ فلسطین ہے۔ اسرائیل اصلی حقداروں سے ان کی زمینیں چھینے ہوئے ہے۔
نتنیا ہو کا کہناہے کہ یہودی بستیوں کے پہلو بہ پہلو فلسطینی علاقوں میں اسکول اور یہودی عبادت گھر بھی تعمیر کرائے جائیں گے۔ نتنیاہو نے یہ نہیں بتایا کہ کتنی بستیاں بسائی جائیں گی البتہ انکی وزیر انصاف ایلاط شاکید نے بتایا کہ 2ہزار مکانات تعمیر ہونگے۔
ایک اور اسرائیلی دہشتگرد وزیر تعلیم نفتالی بنیت نے کہا کہ وہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک قانون کا مسودہ پیش کرینگی جس میں اسرائیلی شہریوں کے خلاف دہشتگردی کرنے والے خاندانوں کو ملک سے بیدخل کرنے کا حکم ہوگا۔
سوال یہ ہے کہ ارض فلسطین میں فلسطینیوں کےخلاف دہشتگردی کرنے والے قابض اسرائیلی فوجیوں کو ارض فلسطین سے کون بیدخل کریگا۔ یقینا یہ امریکہ نہیں ہوگا کیونکہ اس کے صدر ٹرمپ دہشتگرد نتنیاہو کے اعلانیہ اتحادی بنے ہوئے ہیں۔ 
ان دنوں سب سے پیاری خبر جو میری نظر سے گزری وہ جنوبی افریقہ کی سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ۔ سپریم کورٹ نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے ، وہاں سے سرمایہ واپس لانے اور اسرائیلی بائیکاٹ کی تائید کرنے والی تنظیموں کو سامی دشمنی کے الزام سے بری کردیا۔ یہ فلسطینیوں کے حقوق اور اظہار خیال کی فتح ہے۔ اس پر میں جنوبی افریقہ میں فلسطینیوں کی حامی تنظیموں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اہل غرب سے کہتا ہوں کہ فلسطین اس کے حقیقی باشندوں کا وطن ہے۔ فلسطینی ان یہودیوںسے زیادہ ارض فلسطین کے حقدار ہیں جو دنیا بھر میں مارے مارے پھر رہے ہیں اور اہل غرب انہیں اپنے یہاں سے بیدخل کرنے کے آرزو مند ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: