Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تارکین فیس ،کیا ہو گا کیا نہیں؟…گومگوکا عالم

***ابراہیم محمد بادائود۔المدینہ***
سعودی عرب نے 2017ء کے وسط سے ’’مالیاتی توازن ‘‘ پیدا کرنے کے عنوان سے سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے مرافقین پر فیس مقرر کی اور اس کی وصولی کا سلسلہ شروع کیا۔اس کا مقصد نجی اداروں میں زیادہ سے زیادہ سعودی ملازمین لانا ہے۔حکومت کا موقف یہ تھا کہ نجی اداروں میں غیر ملکی کارکنان اور سعودی کارکنان کے درمیان لاگت کی خلیج پاٹ کر غیر ملکیوں کی جگہ سعودی شہریوں کی تقرری کا رجحان برپا کیا جائے ۔ نجی اداروں کو احساس دلایا جائے کہ ان کیلئے غیر ملکی کارکنان کے مقابلے میں سعودی کارکن زیادہ مناسب ثابت ہوں گے ۔ان پر لاگت کم آئے گی ۔ اس کا مقصد منفرد صلاحیت رکھنے والے غیر ملکی کارکنان کو لانا اور انہیں برقرار رکھنا بھی ہے ۔ یہ بات سب لوگ جانتے ہیں کہ 85فیصد غیر ملکی کارکنان کی اسناد ثانوی سے کم درجے کی ہیں ۔ علاوہ ازیں اس کا مقصد غیر ملکی کارکنان کے اعداد و شمار جمع کرنا اور سرکاری خزانے کو سہارا دینا بھی ہے ۔ توقع یہ ہے کہ 2019ء کے دوران تارکین فیس سے 56ارب ریال کی آمدنی ہو گی ۔ بنیادی ڈھانچے پر دبائو کم ہو گا ۔ ترسیل زر میں کمی آئے گی ۔ 
تارکین فیس اور اسی کے ساتھ ساتھ ’’ غیر قانونی تارکین سے آزاد وطن ‘‘ چھاپہ مہم کی بدولت تارکین وطن کثیر تعداد میں سعودی عرب سے چلے گئے ۔ اس کا نتیجہ مکانات کے کرایوں میں کمی ، بعض مکانات اور دکانوں کے خالی ہو جانے کی صورت میں برآمد ہوا ۔ 
کوئی شخص بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ ہماری سماجی زندگی میں غیر ملکی کارکنان کا اپنا ایک کردار ہے ۔ اب یہ ہماری زندگی کا اٹوٹ حصہ بن چکے ہیں ۔ ان میں خاص طور پر وہ غیر ملکی جو یہیں پیدا ہوئے، یہیں پلے بڑے اور یہیں انہوں نے شادی کی اور یہیں وہ ماں باپ بنے ۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو سعودی عرب کے سوا کسی اور جگہ کو جانتے ہی نہیں ۔ مذکورہ اقدام کے تحت غیر قانونی طور پر مقیم تارکین اور اس قسم کے تارکین کے درمیان بھی فرق پیدا ہونا چاہئے ۔ ایسے لوگ جو غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں اور ایسے غیر ملکی جو قانونی طور پر کام کر رہے ہیں،ان دونوں کے درمیان فرق ناگزیر ہے ۔ غیر قانونی تارکین مملکت کے مختلف شہروں میں گھوم پھر کر قانونی تارکین کے حریف بنے ہوئے ہیں ۔ اِن دنوں تارکین فیس کی منسوخی یا ترمیم کی افواہوں کا بازار گرم ہے ۔ جب جب افواہوں کا شور ہوتا ہے تب تب حکومتی اداروں کی جانب سے اس کی تردید کر دی جاتی ہے ۔ 
تارکین فیس کا مقصد وطن اور ہم وطنوں کا مفاد ہے ۔ وزیر تجارت و سرمایہ کاری ایک ٹی وی پروگرام میں جو حال ہی میں دکھایا گیا کہہ چکے ہیں کہ تارکین فیس کی بابت ایک جائزہ تیار کیا جا رہا ہے جسے اقتصادی و ترقیاتی امور کونسل میں پیش کیا جائیگا ۔ اس سے قبل وزیر خزانہ بجٹ 2019ء کے فورم کے افتتاحی اجلاس میں متعدد وزراء کے سامنے یہ بتا چکے ہیں کہ تارکین فیس میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں  البتہ حکومت مالی توازن کے پروگرام پر مقررہ نظام کے مطابق نظر ثانی کرتی رہتی ہے، آئندہ بھی کریگی ۔اگر نظر ثانی سے یہ بات واضح ہو گئی کہ مقررہ پروگرام کا ہدف پورا نہیں ہو سکا تو اس حوالے سے نیا فیصلہ ہو گا ۔ گزشتہ مہینے وزیر محنت نے تارکین فیس میں ترمیم اور منسوخی کی خبروں کی باقاعدہ تردید کی تھی ۔ 
ہمارا فرض ہے کہ ہم اس قسم کی افواہوں پر توجہ نہ دیں ۔ ان کا مقصد رائے عامہ میں کھلبلی پیدا کرنا ہے۔ اس کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ 
 

شیئر: