Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زرداری نے احتساب کو چولا ہی بدل دیا

***سید شکیل احمد***
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کیخلاف تاریخی آپریشن کا آغاز کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانے کی جلدی نہیں، بہتر پیکیج ملے گا، غربت کیخلاف جلد پروگرام دونگا، ملک کی اشرافیہ نے مغرب سے پیسوںکیلئے لبرل اور بنیاد پرست کی تقسیم پیدا کی۔ دوسروں پر انحصار کی پالیسی ترک کرنا ہو گی۔ سالانہ 10ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے۔ ڈالر اسمگل کرنیوالے اپنے دن گننا شروع کردیں، سفیر بیرون ملک پاکستان کی بڑی کاروباری شخصیت سے رابطہ رکھیں،غریب سمندر پار پاکستانیوں پر رحم کریں ان کی آمدنی سے ملک چلتا ہے۔
 ہم نے 4ماہ بڑے مشکل گزارے ہیں، بجلی، گیس اور پی آئی اے سمیت ہر جگہ خسارہ ہی خسارہ تھا، اب بھی پاکستان کو چیلنجز درپیش ہیں تاہم بحرانی صورت حال نہیں، میں جتنا آج مطمئن ہوں پہلے نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ سارے مسائل کی وجہ بد انتظامی ہے، اسے درست کرلیں تو مسئلے حل ہوجائیں گے، ۔وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے مالی امداد سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کوئی جلدی نہیں، آئی ایم ایف پاکستان کو بہتر شرائط پر قرضہ دے گا، آئی ایم ایف آمدن بڑھانے اورخرچے کم کرنے پر زور دیتا رہا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے امریکہ سمیت پوری دنیا سے تعلقات بہتر ہورہے ہیں۔ ہند کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری آرہی ہے، اس میں صرف رکاوٹ یہ ہے کہ ہند میں الیکشن ہورہے ہیں۔وزیر اعظم پا کستان عمر ان خان کی صحافیوں سے گفتگو اور سفراء سے خطاب میںکئی ایک نکا ت ہے جو سب کے اہم کے اہم ہیں تاہم کچھ باتیں ابہا م کا رخ لے رہی ہیں ، مثلا ً انہو ں نے منی لا نڈرنگ کا حوالہ سندھ صوبے سے دیا۔ جس سے سندھیو ں میں یہ اندیشہ پید ا ہو ا ہے کہ کیا صرف سندھی منی لا نڈرنگ میں ملو ث ہے اور ملک کے باقی ما ندہ علا قے شفاف ہیں حالا نکہ ایسا نہیں ہے۔ عمر ان خان کو سیا ست میں 22 سال سے زائد عر صہ بیت چکا ہے اور عوام کو یہ یقین ہے کہ ان میں سیا سی بلوغت پختہ ہو چکی ہو گی مگر ایسا محسوس کیا جا تا ہے کہ ان کے ارد گرد جوعنا صر ہیں ان میں کوئی سیا سی پختگی نہیں پائی جاتی ۔ کیونکہ سفیروں سے خطاب میں ملکی سیا ست کو بیچ میں لا نا کسی طور منا سب نہیں سمجھا جا تا ۔ عمر ان خان جو اپنی سیا ست کے آغاز سے ہی یہ فرما رہے ہیں کہ ان کی سیا ست کا مقصد ملک کو کرپشن سے پاک کرنا ہے ، نو جو ان نسل کو آگے لا نا ہے ، اور عوام کو خا ص طور پر غریب عوام کو انصاف فراہم کر نا ہے ، وہ اس حوالے سے اپنی کا رگزاری یا منصوبہ بندی کا تو نقشہ کھینچ سکتے تھے مگر سیا سی مکا لمے بازی حکمر ان کے لیے غیر ضروری ہو ا کرتے ہیں ۔
اس وقت 3 سیاسی بڑ ی جما عتیں ہیں ان میں مسلم لیگ ن ، پی پی ، اور پی ٹی آئی شامل ہیں ۔ گو احتساب کا عمل پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی شروع ہو چکا ہے لیکن اس کی طر ز پر کئی حلقو ں کی جانب سے سوال اٹھا ئے ۔ جس پر احتساب بیور و کو بھی اور بعض دوسرے ادارو ں کی جا نب سے بھی وضاحت کر نا پڑی ۔ 
کئی حلقو ں کی جا نب سے روا ن احتساب کو سیا سی انتقام ، چپقلش اور مخالفت کے تنا ظر میں دیکھا گیا ، اس کی دو وجو ہ ہیں ایک یہ کہ سیاست میں پی ٹی آئی نے جو ورثہ متعارف کرایا ہے اس کے کچھ ثمر ات ہیں اور کچھ مو جو دہ حکو مت کے اربا ب اختیا ر کا احتساب کے ڈونڈ ی پیٹنے کے طر ز عمل کے اثرات ہیں۔ اگر سیا سی کا میا بیو ں کے حوالے سے پر کھا جا ئے تو آصف زرداری خود کوایک منجھے ہو ئے سیا ستداں ثابت کرنے میں کا میا ب ہوگئے اس امر سے انکا ر نہیں کیا جا سکتا ہے کہ آصف زرداری نے سہولت کا ری انجام دی اسی بنا ء پر پی ٹی آئی کا اقتدار میں آنا ممکن ہو ا ، جس کی زند ہ مثالیں ، بلو چستان میںمسلم لیگ حکومت کے خلا ف عد م اعتما د کی تحریک کی کامیابی میں پی پی نے پو را حصہ ڈالا ، اسی طر ح سنجر انی کو سینیٹ کا چیئر مین منتخب کر انے میں بھی کر دار ادا کیا ، اس کے بعد سب سے اہم کر دا ر انتخابات کے نتائج پر بپھر ی ہو ئی اپو ز یشن کا ساتھ الگ کر کے جو کر دار اد ا کیا اس کی وجہ سے اپوزیشن جو انتخابات کے نتائج کے خلاف تحریک کے لیے اٹھ کھڑ ی ہو نا چاہتی تھی وہ پی پی کی طر ز سیا ست کی وجہ سے بپھر اور بھڑک کر بجھ گئی ۔ 
چنا نچہ پی پی نے ان لمحا ت میں جو سیا سی کھیل کھیلا اس کا سارا فائدہ پی ٹی آئی کو حا صل ہوا اس مو قعہ پر پی پی اس تبصرے کی زد میں تھی کہ نا دید ہ قوتو ں سے زرداری کی ڈیل ہو گئی ہے ، لیکن اب منی لا نڈرنگ کی بنیا د پر جو احتساب کا عمل چل نکلا ہے اس میں احتساب کا کریڈٹ لینے کی جنو ن میں پی ٹی آئی لیڈر جو سرگرمیا ں دکھا رہے ہیں اس کو بنیا د بنا کر آصف زرداری نے احتساب کا چولا ہی بد ل دیا ہے اور پی ٹی آئی سے سیا ست میں دوچار قدم آگے نکل گئے ہیں کیونکہ وہ اب تک یہ تاثر دینے میںکا میاب ہوگئے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت ان کے خلا ف سیا سی انتقامی کا رروائیاں کر رہی ہے۔ میا ں برادران جو احتساب اور کر پشن کے چکر میں جیل جا پہنچے ہیں وہ اپنے خلا ف الزاما ت کو سیا سی رنگ دینے سے گریز کر تے رہے مگر پی پی اس سارے کھیل کو سیا سی رنگ لے رہی ہے ۔
وزیر اعظم عمر ان خان کو منی لا نڈرنگ میں سند ھ کا حوالہ نہیں دینا چاہیے تھے کیو نکہ جب بھی حالات خراب ہوئے پی پی نے سندھ کا ر ڈ استعمال ضرور کیا ہے مگر سیا ست قومی سطح کی ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ پی پی علا قائی جماعت نہیں وہ قومی جما عت ہے ، منی لا نڈرنگ کا تعلق ہے تو جو اسمگلر جو ملک کے مختلف علا قوں سے تعلق رکھتے ہیں وہ اسمگلنگ کا سارا کا روبار منی لا نڈرنگ کے ذریعے ہی کر تے ہیں ،جن کے خلاف کا رروائی ہو نا ازحد ضروری ہے۔ ملک کی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان اسمگلنگ نے ہی پہنچایا ہے ۔
 

شیئر: