Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس نے غزہ جنگ بندی کی تجویز پر ’مثبت ردعمل‘ دیا ہے: فلسطینی حکام

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے تازہ حملوں میں مزید 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق تجاویز پر ’فوری طور پر بات چیت‘ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ دوسری جانب غزہ کی سول دفاعی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے تازہ حملوں میں مزید 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں اداروں اے پی اور روئٹرز کے مطابق حماس کی جانب سے یہ اعلان دیگر فلسطینی دھڑوں سے مشاورت کے بعد اور ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پیر کو امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔
حماس نے بیان میں کہا ہے کہ امریکی حمایت یافتہ جنگ بندی کی تجاویز ثالثوں سے موصول ہو گئی ہیں اور شرائط پر عمل درآمد کے لیے فوری طور پر اور سنجیدگی کے ساتھ  مذاکرات کے سلسلے میں شامل ہونے کو تیار ہیں۔
حماس کی اتحادی تنظیم اسلامک جہاد کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں تاہم ساتھ ہی ’ضمانت‘ کا مطالبہ بھی کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل پھر سے جارحانہ رویہ اختیار نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا جس کا سلسلہ تقریباً 21 ماہ سے جاری ہے۔
اس سے قبل قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں دو مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے تاہم ان سے صرف عارضی طور پر لڑائی رکی اور ان میں فسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل تھی۔
فسلطینی شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ پچھلے 24 گھنٹے کے دوران اسرائیل کے حملوں میں کم سے کم 138 افراد ہلاک ہوئے۔
بیان کے مطابق اسرائیلی فوج نے خان یونس کے علاقے میں بنائی گئی خیمہ بستی پر رات تقریباً دو بجے فضائی حملے کیے گئے، جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوئے جو دو سال سے دربدر تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پیر کو امریکہ کا دورہ کریں گے (گائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب اسرائیل کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ خان یونس میں کاررائی میں عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا اور غزہ کے پورے علاقے میں 24 گھنٹے کے دوران 100 فضائی حملے کیے گئے۔
جمعے کی رات کو ہلاک ہونے والے افراد کی نماز جنازہ کے موقع پر جمع ہونے والے افراد نے بھی جنگ بندی پر زور دیا۔
حملے کا نشانہ بننے والے نوجوان محمود کی 13 سالہ بہن مایئر الفر نے روتے ہوئے کہا کہ ’میرے بھائی کی موت سے بہت قبل جنگ بندی ہو جانی چاہیے تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میرا بھائی امدادی سامان لینے کے لیے نکلا تھا تاکہ وہ ہمارے لیے آٹا لا سکے، اس کے گلے میں گولی لگی اور وہ موقع پر دم توڑ گیا۔‘
اسی طرح ایک اور شخص ادلر ماؤمر کا کہنا تھا کہ ان کے بھتیجے اشرف کو بھی غزہ میں قتل کیا گیا۔
’ہمارے دل ٹوٹے ہوئے ہیں، ہم دنیا سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں کھانے کا سامان نہیں چاہیے ہم اس خون خرابے کا خاتمہ چاہتے ہیں یہ جنگ بند کی جائے۔‘

شیئر: