سعودی ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کی اتھارٹی ( سدایا) کے مطابق تین لاکھ 34 ہزار شہریوں نے حکومت کے اس پروگرام سے فائدہ اٹھایا ہے جس کا مقصد شہریوں کو مصنوعی ذہانت کی مہارتوں کا ہنر دے کر بااختیار بنانا ہے۔
یہ پروگرام جس کا نام ’مصنوعی ذہانت میں ایک ملین سعودی‘ ہے وزارتِ تعلیم اور انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت کے اشتراک سے ستمبر 2024 میں شروع کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
ریاض میں دو جولائی کو ہونے والے’نان پرافٹ فورم ان ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ 2025‘ کے سیشن میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے سدایا کے سربراہ عبداللہ الغامدی نے پروگرام کے امتیازی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق انھوں نے کہا کہ سدایا نے حکومتی اداروں کے ساتھ جو شراکت قائم کی ہے اس سے مصنوعی ذہانت اور کمیونٹی میں آگاہی بڑھانے کے سلسلے میں عالمی سطح پر مملکت کا مقام دنیا کے سامنے آ گیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کی عالمی سربراہ کانفرس میں شروع ہونے والے انیشیٹیو ’ایس اے ایم اے آئی‘، کا ہدف ہر عمر اور ہر طرح کے پیشہ وارانہ پس منظر رکھنے والے شہریوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہے۔
عبداللہ الغامدی نے ایسے کئی قومی انیشیٹیوز کا حوالہ دیا جو تعاون اور مل جل کر کام کرنے کے نتیجے کے طور پر سامنے آئے جن میں نیشنل اولمپیڈ فار پروگرامنگ اینڈ آرٹیفیشل انٹیلجینس یا ATHKA کمپیٹیشن شامل ہیں۔

دو لاکھ 60 ہزار سے زیادہ طلبہ نے، جن کا تعلق انٹرمیڈیٹ اور سیکنڈری سکولوں سے تھا، اس پروگرام میں شرکت کی جن میں سے 10 ہزار اگلے مرحلے تک پہنچ گئیں۔
سدایا کے سربراہ نے ایک اور کلیدی انشیی ایٹیو کا حوالہ بھی دیا جس کا نام ’Road to ATHKA‘ ہے۔ اس پروگرام کے تحت پانچ لاکھ 70 ہزار طلبہ کو مصنوعی ذہانت کے تصورات کے بارے میں تربیت دی گئی۔
ایک اور پروگرام کا تعلق ’مستقبل میں ذہانت کے پروگرامرز‘ سے ہے جس کے تحت 10 ہزار اساتذہ کو تربیت دی گئی ہے۔
سدایا اور وزارتِ تعلیم نے تعلیم کے شعبے میں شاندار کارکردگی کا مرکز بھی قائم کیا ہے۔
عبداللہ الغامدی نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت ’تعلیمی شعبے میں ٹیکنالوجی کی شمولیت کو ادارہ جاتی سطح پر لانا، مستقبل پر مبنی انیشی ایٹیوز کو آگے بڑھانا اور مصنوعی ذہانت کو ایسے استعمال کرنا جس سے معلومات میں اضافہ کیا جا سکے، شامل ہیں۔‘