Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2018ءکی تیسری سہ ماہی میں بے روزگاری کی شرح کدھر؟

عبدالحمید العمری ۔ الاقتصادیہ
محکمہ شماریات کو 2018ءکی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک لیبر مارکیٹ کے اعدادوشمار جاری کرنا ہیں۔ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئے۔ ممکن ہے آئندہ ایام میں آجائیں۔ اعدادوشمار سامنے آئیں گے تو پتہ چلے گا کہ تیسری سہ ماہی کے اختتام پر سعودی خواتین و حضرات میں بے روزگاری کی شرح کتنی پائی گئی۔ یہ الگ بات ہے کہ 4ماہ بعد اعدادوشمار کا اجراءدقت طلب امر ہے۔ اس قدر تاخیر کوئی اچھی علامت نہیں۔ متعلقہ فریق اعدادوشمار دیکھ کر ہی اپنی پالیسی اور منصوبہ بندی کر پاتے ہیں۔ جب تک متعلقہ ادارو ںکو یہ پتہ نہیں چلے گا کہ انکے سامنے کیا چیلنج ہے اور کتنا بڑا ہے، اس وقت تک وہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہونگے۔
2018ءکے وسط تک سعودیوں میں بے روزگاری کی شرح کی سوئی 12.9فیصد پر آکر رک گئی تھی۔فی الوقت متعلقہ ادارے بے روزگاری کو قابو کرنے کیلئے زبردست جدوجہد کررہے ہیں۔2برس سے زیادہ عرصے سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ آئندہ 2برسوں کے دوران بے روزگاری10.5فیصد سے زیاد ہ نہ ہو۔ پھر اسے کم کرکے 7.0فیصد تک لایا جائے۔ حالیہ برسوںکے دوران سعو دائزیشن کے متعدد پروگرام آگے بڑھے ہیں۔ امید یہ ہے کہ ہدف کے حصول میں کامیابی ملے گی۔ ملازمت کے متلاشی لڑکوں او رلڑکیوں کو مناسب ملازمتیں مل جائیں گی۔ سعودی لیبر مارکیٹ خصوصاً پرائیویٹ سیکٹر میں سعودی ملازمین کی تعدادمیں اضافہ ہوگا۔
آئندہ ایام میں بے روزگاری کے اعدادوشمار زیادہ ہوں یا ان میں ٹھہراﺅ آگیا ہو یہ جان کر ہمیں کسی قسم کا اچنبھا نہیں ہوگا۔ وجہ یہ ہے کہ سوشل انشورنس جنرل کارپوریشن نے 2018ءکی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر رپورٹ جاری کرکے بتایا تھاکہ نجی اداروںمیں تیسری سہ ماہی کے دوران سعودی کارکنان کی آسامیوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں مسلسل 0.9فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ وزارت محنت نے 2018ءکی دوسری سہ ماہی کے دوران سعودائزیشن کے بڑے بڑے پروگرام نافذ کئے۔ توقع تو یہی ہے کہ ابھی انکے نتائج سامنے نہیں آئیں گے۔ تقریباًڈیڑھ برس بعد ہی پتہ چلے گاکہ سعودائزیشن کے مبینہ پروگراموںسے لیبر مارکیٹ پر کیا کچھ اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ممکن ہے رواں سال کے دوران اس کے کچھ اثرات سامنے آجائیں۔ اس تناظر میں یہ بات بہت اہم ہوگئی ہے کہ سعودی لیبر مارکیٹ کے اعدادوشمار تیزی سے جاری کئے جائیں۔ محکمہ شماریات اس بات کو مدنظر رکھے۔ اگر ماضی کی روایت پر عمل جاری رکھا گیاتو ایسی صورت میں 2018ءکی چوتھی سہ ماہی کے اعدادوشمار آئندہ اپریل میں ہی سامنے آسکیں گے۔ 
قومی تبدیلی پروگرام جو وژن 2030کا ایک حصہ ہے، اس امر پر زور دیاگیا ہے کہ تمام سرکاری ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تال میل پیدا کرکے اسکیمیں تیار کریں ، پروگرام بنائیں اور مل جل کر کام کریں۔ اطلاعات کے سلسلے میں شفافیت زیادہ سے زیادہ پیدا کریں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ محکمہ شماریات اقتصادی سرگرمیوں کی بابت معلومات اور اعدادوشمار جاری کرنے کے سلسلے میں کافی کچھ کامیابیاں حاصل کرچکا ہے۔ امید ہے کہ اس حوالے سے جو رکاوٹیں پیش آرہی ہیں ان پر بھی قابوپالیا جائیگا۔ اہم ترین رکاوٹ وقت کے حوالے سے ہے۔ بروقت اعداوشمار کا اجراءانتہائی ضروری ہے۔بروقت اعدادوشمار ملنے پر تمام متعلقہ ادارے اپنی کارکردگی بہتر بناسکتے ہیں، ترمیم کرسکتے ہیں، اقتصادی کارکردگی کو اچھا بناسکتے ہیں اور بروقت معلومات نہ ملنے کی صورت میں بروقت فیصلے نہ ہونے کے باعث اقتصادی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: