خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے علاقے خوازہ میں واقع غیر رجسٹرڈ مدرسے میں 14 سالہ طالب علم فرحان ایاز کے قتل کے مرکزی ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
پیر کی شام سوات پولیس کے ڈی پی او نے ایک بیان میں کہا کہ قتل میں ملوث مرکزی ملزم قاری عمر اور ان کے بیٹے احسان کو انتھک محنت کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
صدر نے کئی ماہ کی تاخیر کے بعد مدرسہ رجسٹریشن بل پر دستخط کر دیےNode ID: 883644
دونوں مرکزی ملزمان واقعے کے بعد فرار ہوئے تھے۔ پولیس نے 11 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ کے مدرسے میں 13 سالہ طالب علم فرحان ایاز پر شدید تشدد کیا گیا تھا جس میں بچے کی جان چلی گئی تھی۔
فرحان ایاز کے والد سعودی عرب میں مزدوری کرتے ہیں اور بیٹے کی موت کی خبر سن کر وطن واپس لوٹے تھے۔
میڈیا سے گفتگو میں محمد ایاز نے بتایا تھا کہ ’میرے بیٹے نے کہا کہ میں مدرسے نہیں جاؤں گا مجھے کسی اور مدرسے میں بھجوا دیں، اب اگر میں مدرسے گیا تو واپس نہیں آؤں گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’فرحان ایاز کو نفسیاتی طور پر اتنا ہراساں کیا گیا تھا کہ وہ مدرسے جانے سے ڈرتا تھا مگر ہم نے اس کی بات نہیں سنی کاش میں اس کی بات مان لیتا۔‘