Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے سنہرا موقع

 
 ڈاکٹر عافیہ کے وکیل نے بارہا یا دہا نی کرائی ہے کہ پاکستانی وزارت خارجہ ایک خط اوبامہ حکومت کو بھیج دے 
 
سید شکیل احمد
 
    ایک زبردست خشک سالی کے ساتھ مو سم میں بھی تبدیلی نئے عیسوی سال کی آمد کے ساتھ رونما ہو ئی ہے کہ پا کستان کے پہاڑی علاقو ں پر برف پڑنا شروع ہوگئی ۔ گلیشیئرجو تیزی سے پگھل رہے تھے ان میں ٹھہر او آ جا ئے گا۔ میدانی علا قو ں میں بھی خنکی بڑھ گئی ہے۔ خشک سالی انسانی صحت کے لحاظ سے کم ہو گئی ہے مگر زراعت کےلئے کوئی خاص تبدیلی نہیں ہے کیو نکہ محکمہ مو سمیات جس کو بارش کہہ رہے ہیں وہ بوندا باند ی بھی نہیں ہے بلکہ جھلّا کہلاتا ہے ، جیسے کہ زمین پر چھڑکا و سا ہو گیا ہے چنا نچہ ایسا ہونافصلو ں کے مفاد میں نہیں ۔ موسم میںخنکی موسمیا ت والو ں کے مطابق تین، چار روز اور رہے گی اس کے بعد جنوری میں بارش کا معمولی سا امکا ن ہے ساتھ ہی ان کا علم یہ بھی کہتا ہے کہ امسا ل سردی کی شدت میں کمی رہے گی ۔ جغرافیائی مو سم کی تبدیلی انسانی زندگی کے علا وہ نبا تات اور دیگر جانداروں پر بھی گہرے اثرات مر تب کر تی ہے ۔
سائنسدانو ں نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے کہ دنیا میں نقل مکا نی کی سب سے بڑی وجہ مو سم میں تبدیلی ہے کیو نکہ دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے سمند رو ں میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جس کی وجہ سے لو گ نقل مکا نی کر رہے ہیں۔یہ منطق کہا ں تک درست ہے اس بارے میں فی الحال بحث کی ضرورت نہیں مگر یہ بات درست ہے کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کم سردی کی وجہ سے موسم کی بنیا د پر نقل مکا نی کر نے والے پر ندے وقت سے پہلے اپنے ٹھکا نو ں کو لو ٹ رہے ہیں تاکہ وقت پر اپنی افزائش نسل کر سکیں انسانوںسے تو یہ پرند ے اور جانو ر بہتر ہیں کہ اپنے گھر و ں کو واپس قدرتی عوامل کی وجہ سے جا رہے ہیں مگر انسان جن میں لا کھو ں نہیں بلکہ کروڑوں شامل ہیں وہ جنگی جنو ن ، تعصب ، دہشت اور نہ جا نے کن کن آفتو ں کی وجہ سے ہجرت پر مجبور ہیں ۔ ان کی آباد کا ری کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔
مو سم کی جہا ں تبدیلی ہو رہی ہے وہا ں سیا سی تبدیلی بھی اس نئے سال میں خوب دھو م دھام کے ساتھ ہو رہی ہے۔ اوبامہ جا رہے ہیں ، ڈونلڈ ٹرمپ آرہے ہیں ، امر یکہ میں اس سے پہلے بھی ایسی تبدیلی آتی رہی ہے مگر اس کا نہ تو کوئی دھو م دھڑ کا ہوتا تھا اور نہ رسہ کشی چپقلش ہوتی تھی۔ اس مر تبہ ڈونلڈ کی تصویر خود ان کے میڈیا نے ایسی کھینچی ہے کہ گویا دنیا میں کوئی بھو نچال بر پا ہو نے کو ہے۔ اوبامہ جب آئے تھے اس وقت یک گو نہ سکو ن محسوس کیا گیا تھا کہ وہ یہ مشن لے کر آئے تھے کہ وہ دنیا کو جنگ سے پاک کر یں گے مگر انھو ں نے اس کے بر عکس کیا ۔ اب ڈونلڈ کے بارے میں ہے کہ وہ دنیا کو جنگ وجدل میںبری طر ح پھنسا دیں گے۔یہ بات عالمی سیا ست میں تیزی سے سرا ئیت کر گئی ہے ، اگر یہ اندیشے درست ہیں تو ڈونلڈ یہ بھی جا نتے ہیں کہ وہ دنیا کو جنگ میںپھنسانے کے ساتھ ساتھ خود بھی اس جال میں پھنس جائیں گے جس طر ح ویت نا م ، عراق اور افغانستان میں پھنسے پڑے ہیں ۔
اوبامہ جا تے ہو ئے دو اہم کا م کر گئے ہیں ایک تو یہ کہ انھو ں نے سلا متی کو نسل میں اسرائیل کیخلاف قرار داد کی منظوری کےلئے راہ بنادی ۔صیہونی قوت کے بارے میں شروع سے یہ تاثرہے کہ وہ اوبامہ سے چڑ تی ہے اور ڈونلڈ کو کا میا ب کر نے میں یہی بغض کا رفر ما تھا ۔ اسرائیل کے خلا ف قرار داد منظور ہو نے پر ڈونلڈ اسی بناء پر لا ل پیلے ہو رہے ہیں ۔ دوسرا اوبامہ کا یہ کا م بھی قابل تعریف ہے کہ جا تے جا تے وہ تقریبا ً 200قید یو ں کو معافی دیتے جارہے ہیں تاکہ وہ معاشرے میں کوئی کر دار ادا کرنے سے محروم نہ رہ جا ئیں ، اس مو قع پر دختر پا کستان کی یا د آتی ہے جو کئی برسو ں سے امریکہ کے عقوبت خانے میں نا کر دہ گنا ہ کی سز ا اپنے حکمر انوں کی نا اہلی کی بنا ءپر سہ رہی ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہا ئی پر نو از شریف سمیت کئی سیا ست دانوں نے اپنی سیا ست کی دکا ن چمکا ئی مگر ان میںخوف خدا نہیں پا یا گیا ، ایک مظلو م خاتون جس کے اپنے ملک پر کچھ اسلا می اصولو ں کے مطا بق حقوق ہیں وہ کا ل کوٹھری میں پڑی غیر وں کے ظلم وشدائد سہ رہی ہے، میا ں نواز شریف سے ان کی خاندانی روایا ت کے پیش نظر قوم کو یقین تھا کہ وہ ایک غیرت مند پا کستانی ہو نے کے نا تے ڈاکٹر عافیہ کے معاملے کو سنجیدگی سے لیں گے اور اپنے وعدہ کو خلوص کے ساتھ نبھا ئیں گے مگر اب ان کی ترجیحات کچھ اور ہی نظر آرہی ہیں ، کیا پا کستان کے ارباب حل وعقد کو یہ احساس نہیں ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کے سوال پر جو محشر میں اٹھے گا اس کا ان کے پا س کیا جو اب اور کیا جو از ہوگا ۔
نو از شریف کو اس وقت پانا ما لیکس کی پڑی ہو ئی ہے ، اقتدار تو آنی جانی شے ہے وہ پہلے بھی دو مر تبہ اقتدار سے محروم ہو چکے ہیں ، جس شخص نے اپنے مفاد کی خاطر آئین پا کستان کو روندا ، میا ں صاحب کو گھپ کا ل کو ٹھری میں ڈال دیا تھا ، یہ اللہ کا انصاف ہی تو ہے کہ آج نہ صرف وہ اپنے بچاو کی بھیک مانگتا پھر رہا ہے بلکہ ملک سے فرار کےلئے بھی اس نے نا جا ئز راستہ اختیا ر کیا۔ اس سے بڑھ کر کیا ذلت ہو سکتی ہے کہ اپنے ملک میں اس کے لئے پنا ہ نہیں ہے ، اگرمیاں صاحب بھی حقیقت کو سمجھیں تو ان کو جو تیسر ی مرتبہ اقتدار ملا ہے وہ اللہ کی جانب سے عزت افزائی ہے مگر ہوسکتا ہے کہ نو از شریف نے کر اچی کے گورنر ہا وس میں ڈاکٹر عافیہ کی والدہ سے جو وعدہ کیا تھا ، اس سے انحراف پر تحریک انصاف کو ان پر آزمائشی وقت کے طورپر نا فذکیا گیا ہو ، اللہ کی طرف سے عقل مندو ں کے لیے نشانیاں ہو ا کرتی ہیں۔ 
ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کی طرف سے بارہا کہا گیا ہے کہ اگر حکومت پا کستان ایک خط امریکی حکومت کو لکھ دے تو امریکہ ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان کے حوالے کر دے گا۔ وہ اس کے لیے تیا ربھی ہے۔ اوبامہ قیدیوں کی رہا ئی کے جو احکا مات جاری کر رہے ہیں یہ ایک سنہر ی مو قع ہے اب بھی ڈاکٹر عافیہ کے وکیل نے یا د دہا نی کرائی ہے کہ پاکستانی وزارت خارجہ ایک خط اوبامہ حکومت کو بھیج دے ،وکیل حیر ان ہے کہ پاکستانی حکا م خط لکھنے سے کیو ں کتر ارہے ہیں۔ 29جنو ری کو اوبامہ صدرات کا قلمدان ڈونلڈ کے سپر د کر دیں گے بہت تھو ڑا وقت رہ گیا ہے اگر اس کو ضائع کر دیا گیا تو قوم اپنے حکمر انو ں کو اس غفلت پر کبھی معاف نہیں کر ے گی یا پھر قوم کو بتایا جائے کہ وہ کیا وجہ ہے جو ان کو خط لکھنے سے ما نع کئے ہو ئے ہے۔ پاکستانی قوم نے ہمیشہ قربانیا ں دی ہیں ، وہ یہ کڑوا گھونٹ بھی پی سکتی ہے اگر کوئی حقیقت مانع ہو تو قوم کو بتایا جائے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے کہا جا تارہا ہے کہ وزارت خارجہ کی جانب سے خط لکھا گیا تھا مگر امریکہ نے اس کا کوئی جو اب نہیں دیا۔ خط لکھنے کی بات مشکو ک ہے ، اگر ایسا کوئی عمل ہو ا ہے تو اس کا حوالہ دیا جا ئے، کم از کم ڈاکٹرعافیہ کے وکیل کے علم میں لا یا جا ئے اور خط کے مند رجا ت کی نقول اور ریفرنس وغیر ہ وکیل کو فراہم کر دئیے جائیں تاکہ وہ ان حوالہ جا ت کی بنیا د پر کار روائی کو آگے بڑھا سکے۔ یا د رہے کہ مو سم کی تبدیلی سے چڑیو ں کا چہچہانا بھی بند ہو جا تا ہے ۔
******

شیئر: