Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

40برس قبل ایرانی انقلاب کے نعرے کہاں گئے

فہد غزاوی ۔ سعودی میڈیا
ایران میں بھونچال آیا ہوا ہے۔ عوام سراپا سوال ہیں کہ آخر 40برس قبل جو نعرے لگائے گئے تھے وہ کہاں چلے گئے۔ 70فیصد ایرانی خط غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں۔ تہران میں مظاہرے جاری ہیں۔ معاشی حالات زیر و زبر ہیں۔ صحافیوں کے منہ بند کردیئے گئے ہیں۔ ملک کا اندرونی منظر نامہ انتہائی دلدوز ہے جبکہ بیرون ایران دہشتگرد تنظیموں اور جماعتوں کی سرپرستی اور مالی اعانت پر خطیر رقمیں خرچ کی جارہی ہیں۔
٭ ایران کے حکمراں ان دنوں انقلاب کی 40ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ 1979ءمیں شاہ ایران کی حکومت کا تختہ الٹ کر انقلاب لایا گیا تھا۔ ایرانی، اقتصادی اور معاشی حالات کی دگرگونی پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ وہ دریافت کررہے ہیں کہ آخر خود مختاری، آزادی اور جمہوریت کے وہ نعرے جو خمینی کے نظام نے بلند کئے تھے وہ کہاں چلے گئے؟ سوشل میڈیا پر ایرانی اصلاح پسندوں نے ”ناکامی کے 40سال“ کا عنوان لگا کر ملکی حالات کے حوالے سے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے تحت انہوں نے انقلاب کی 40ویں سالگرہ کے موقع پر خمینی کے وعدوں کے وڈیو کلپ اور تصاویر جاری کی ہیں۔ انکا کہناہے کہ انقلابیوں نے انصاف ، برابری، خوشحالی اور مطلوبہ خدمات کی فراہمی کے وعدے کئے تھے۔ انہوں نے آزادی اور جمہوریت کے سبز باغ دکھائے تھے۔ صورتحال بد سے بدتر ہوگئی ہے۔ امریکی دفتر خارجہ نے ٹویٹر پر اپنے اکاﺅنٹ میں فارسی زبان میں ایک عنوان لگایا ہے۔ ” 40سالہ وعدے جو پورے نہیں ہوئے“ ، اس ضمن میں یاد دلایا گیا ہے کہ 1979ءمیں آیت اللہ خمینی نے ایرانی عوام سے مالی اور معنوی خوشحالی کا وعدہ کیاتھا۔ اب جبکہ 40 برس بیت چکے ہیں ایرانی نظام نے ملکی معیشت کو تہہ و بالا کردیا ہے۔ ایران کے حقیقی ورثے کو لایعنی بنادیا گیا ہے۔ گویا 40سالہ انقلاب ناکامی کا دوسرا نام ہے۔ تجزیہ نگارو ںکا کہناہے کہ ایران نظریاتی نظام کے اہداف اور مزاج کے باعث دنیا کے بدترین بدعنوان ممالک میں سرفہرست آگیا ہے۔ایران کے حکمراں 40برس تک عالمی لبرل نظام کی مخالفت کرتے رہے اور مالیاتی امو رمیں شفافیت کی مخالفت کرتے رہے۔ نتیجہ بدعنوانی کے قعر مذلت کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔
٭ امریکی دفتر خارجہ کا کہناہے کہ خمینی نے 40برس قبل ایرانی عوام سے اظہار رائے اور صحافت کی آزادی کا وعدہ کیا تھا مگر ایران اب دنیا کے ان ممالک میں سرفہرست ہے جو ذرائع ابلاغ پر قدغن لگائے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں ایران کی انقلابی عدالت نے ”معماری نیوز“ ویب سائٹ کے ایڈیٹر انچیف اور معروف صحافی یاشار سلطانی کو تہران کی بلدیہ میں بدعنوانی کا منظر نامہ طشت از بام کرنے پر 5بر س قید کی سزا سنادی ہے۔ سلطانی نے ٹویٹر پر اپنے اکاﺅنٹ میں تحریر کیا کہ ”ہم ایران کو بدعنوانوں کے حوالے نہیں کرینگے“۔ انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں تحریر کیا کہ ”ہمیں انقلابی عدالت کے ظالمانہ فیصلے پر عمل درآمدکو روکنے کی سرتوڑ کوشش کرنا ہوگی۔ ہمیں اس فیصلے کو انسداد بدعنوانی کے خلا ف مہم میں تبدیل کرنا پڑیگا۔ انسانی حقوق کے ایرانی مرکز کے مطابق تہران میں انقلابی عدالت کی 15شاخوں نے بھی سلطانی پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ نہ تو ایران سے باہر جاسکتے ہیں اور نہ ہی دو برس تک ابلاغی اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔ سلطانی کو سرکاری اداروں میں بدعنوانی کی خبریں دینے پر کئی بار گرفتار کیا جاچکا ہے۔ وہ 702ملین ڈالر سے زیادہ کی سرکاری املاک اور قومی خزانہ لوٹنے کی خبریں دے چکے ہیں۔ وہ بتا چکے ہیں کہ بلدیہ کے اعلیٰ عہدیدار اور تہران کونسل کے ارکان نیز ممبران پارلیمنٹ اور پولیس افسر ان بدعنوانی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ایران میں ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کا بحران اقتصادی حالات کی دگرگونی کے تناظر میں شدت اختیار کرتا چلا جارہا ہے۔ 70فیصد ایرانی مزدور خط غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انکی تعداد 14ملین ہے۔ ماہرین اقتصاد کا کہناہے کہ کارکنان کی قوت خرید میں بہتری لانا ہوگی ۔ انکا یہ بھی کہناہے کہ تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ مزدور خاندانوں کے اقتصادی بحران کے مسائل کے حل سے جوڑنا چاہئے۔ ایران کے ماہر اقتصاد تریبرز دانا کا کہناہے کہ بے روزگاری کے پھیلاﺅ اور خود مختار مزدور یونینوں کے فقدان کے ماحول میں 70فیصد ایرانی مزدور کسمپرسی کا شکار ہیں۔ اقتصادی دگرگونی کے ماحول میں مزدور طبقے کو بچانے کیلئے بات چیت اشد ضروری ہے۔
٭ سی آئی اے کے ڈائریکٹر کا کہناہے کہ ایران دہشتگردی کی مسلسل سرپرستی کررہا ہے۔ وہ یمن میں حوثیوں اور عراق میں اپنی ہمنوا جماعتوں کی تائید و حمایت جاری رکھے گا اس سے بازنہیں آئیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: