Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مذاکرات میں صرف2 امور زیر غور رہے ،افغان طالبان

  کابل... طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ مذاکرات میں 2 امور زیر غور رہے، ان میں مغربی فورسز کا انخلا اور افغانستان کو بین الاقوامی عسکریت پسندی کا گڑھ بننے سے روکنا شامل ہے۔ انہوں نے ان دونوں مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہیں خارجی مسائل قرار دیا۔اپنے بیان میں طالبان ترجمان نے کہا کہ دیگر مسائل جو اندرونی نوعیت کے تھے یا امر یکہ سے منسلک نہیں تھے، ان کے بارے میں بات چیت نہیں ہوئی۔واضح رہے کہ دوحہ میں افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے حالیہ دور کے بعد امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے جو بیان دیا تھا وہ اس سے یکسر مختلف تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات میں جن 4 مسائل پر توجہ رہی وہ ایک دوسرے سے وابستہ اور مستقبل کی حکومت ترتیب دینے سے متعلق ہیں۔ان مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے امریکی ترجمان نے بتایا تھا کہ دہشت گردی، افواج کا انخلا، بین الافغان مذاکرات اور جنگ بندی شامل ہیں، جن پر بات چیت میں خاصی پیش رفت ہوئی۔

شیئر: