Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملہ منتخب سیاستدانوں کی شہ پر ہوا، فیصل بن معمر

القریات۔۔۔ مکالمہ بین المذاہب کے شاہ عبداللہ عالمی مرکز کے سیکریٹری جنرل فیصل بن معمر نے بتایا ہے کہ ہماری دنیا زیادہ انتہاء پسندانہ دہشت گردی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ نیوزی لینڈ کی مساجد میں نمازیوں پر دہشت گردی کا گھناﺅنا جرم یا امریکہ میں یہودیوں پر دہشت گردانہ حملہ منتخب سیاستدانوں کی شہ پر ہوا ہے۔ دائیں بازو کے شدت پسند سیاستداں اور پارٹیاں انتہاءپسندی کی سرپرستی کررہی ہیں اور سرکاری چینلز سے اس کے حق میں رائے سازی بھی کررہی ہیں۔ یہ لوگ مغربی ممالک میں رائج قوانین آزادی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ سبق ویب سائٹ کے مطابق ابن معمر نے کہا کہ اگر دائیں بازو کے انتہاء پسند لیڈر اور ان کی جماعتیں اقتدار پر قابض ہوگئیں اور ایٹمی حملے کے اختیارات ان کے ہاتھوں میں آگئے تو خطرہ انتہاءکو پہنچ جائے گا۔ بعض ممالک میں یہ لہر تیزی کے ساتھ خطرناک شکل میں آگے بڑھ رہی ہے۔ اس کا تقاضا ہے کہ ہم دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خطرناک ترین طوفان سے نمٹنے کی بھرپور تیاری کریں۔ اگر مغربی قوانین کے ماحول میں یہ جماعتیں عروج حاصل کرتی رہیں تو ایسی صورت میں متعدد اقوام کو مذہب سے وابستگی یا ان کے رنگ کی وجہ سے صفحہ ہستی سے مٹا دیا جانا بعید ازامکان نہیں۔ بن معمر نے کہا کہ مکالمہ بین المذاہب عالمی مرکز نے دین کو جزوی حل کے طور پر پیش کیا ، مسئلے کی اساس کے طور پر نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں اس حوالے سے عالمی اداروں اور مغربی ممالک کے سرکاری اداروں کے فیصلہ سازوں کو قائل کرنے میں بڑی دشواریاں پیش آئیں۔ گزشتہ 4 برسوں کے دوران خصوصاً داعش کے سر ابھارنے کے بعد بہت سارے سرکاری مغربی اداروں اور عالمی اداروں نے افراد اور قائدین کے درمیان تعاون کے ذریعے انتہاءپسندی کے مذہبی حل تلاش کئے۔ کامیابی نہیں ملی۔ مغربی سیاستداں اور پالیسی ساز مایوس کن کوششوں میں مصروف ہیں۔
 
 

شیئر: