Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں تفریحی پروگرام صرف مالداروں کے لیے کیوں؟

سعودی شہریوں نے تھیٹر، سینما گھروں اور موسیقی کے پروگرامز کے ٹکٹوں کے ہوشربا رنرخوں پر انتہائی ناگواری کا اظہار کیا ہے۔ کئی شہریوں کا شکوہ ہے کہ سعودی شہروں میں مختلف میلوں اور تفریحی پروگرامز کے ٹکٹ اتنے مہنگے ہیں کہ ان کی نظیر آس پاس کے عرب شہروں بلکہ امریکہ اور یورپی ممالک کے دارالحکومتوں میں بھی نہیں ملتی۔
  • ٹکٹوں کی قیمت کا جائزہ

دارالحکومت ریاض میں گذشتہ دنوں ایک عرب فنکار کی تقریب میں شرکت کے لیے اول درجے کا ٹکٹ 2500ریال میں فروخت کیا گیا جبکہ اسی فنکار کی ابوظہبی میں ہونے والی تقریب کا ٹکٹ 350درہم (353سعودی ریال) کا تھا۔
اسی طرح مصری موسیقار عمر خیرت کی تقریب کا اول درجے کا ٹکٹ 2200ریال میں جاری کیا گیا جبکہ قاہرہ میں ان کی آخری تقریب میں اول درجے کا ٹکٹ 300ریال میں فروخت کیا گیا تھا۔
سعودی شہریوں کا کہنا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ تفریحی تقریبات کا دائرہ مالداروں اور اعلیٰ درجے کی آمدنی رکھنے والوں ہی تک محدود رکھنے کا ارادہ ہو؟

  • صارفین نالاں
المدینہ اخبار نے بعض ریستورانوں میں تفریحی پروگرامز کے ٹکٹوں کی قیمتو ں نیز سینما گھروں اور بچوں کے لیے کھیلوں کے مراکز کے ٹکٹوں کا تقابلی جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ صارفین حد درجہ نالاں ہیں ا ور ہر ایک کا مطالبہ ہے کہ ہوشربا قیمتوںکو کنٹرول کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔
بدر العتیببی نے کہا کہ پہلے انہیں اپنے اور اہل خانہ کے لیے مناسب جگہ کی تلاش نے تھکا دیا۔ انہیں بچوں کا ٹکٹ لینے کے لیے 300ریال خرچ کرنا پڑے اور تین بچوں کو کرسیوں پر بٹھانے کا انتظام اپنے آپ میں ایک چیلنج بن گیا۔ ریستورانوں میں جو غنائی پروگرام ہورہے ہیں، وہ بھی میلوں سے کسی درجے کم مہنگے نہیں، نرخ زیادہ ہیں اور سروس انتہائی غیرمعیاری ہے۔

بعض اطلاعات کے مطابق جدہ میں کسی میلے میں داخلے کا ٹکٹ الگ ہوتا ہے اور پھر ہر پروگرام میں شرکت کا الگ سے ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے۔ اندر جانے کے بعد بیٹھنے کی جگہ نہیں ملتی کیونکہ ٹکٹ حد سے زیادہ  تعداد میںفروخت کردیے جاتے ہیں۔ 
بدر الااحمری نے کہا کہ مختلف ممالک میں تفریحی پروگراموں کے ٹکٹ سعودی عرب کے مقابلے میں بے حد سستے ہیں۔ بہت سارے لوگ اب یہ سوچنے لگے ہیں کہ یہاں زیادہ نرخوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کے چکر میں پڑنے کے بجائے آس پاس کے عرب ممالک میں کیوں نہ جایا جائے۔ 
ادریس الفوزی کا کہنا ہے کہ ’سعودی عرب کے اندر اور باہر تفریحی پروگراموں کے ٹکٹوں کا تقابل ہمیں خارجی سیاحت کا راستہ دکھا رہا ہے۔ ‘

 
  • مجلس شوریٰ میں بحث
سعودی عرب کی مجلس شوریٰ کے رکن ڈاکٹر عبدالالٰہ ساعاتی نے کہا کہ مجلس شوریٰ تفریحی پروگراموں کے مہنگے ٹکٹوں پر بحث کرسکتی ہے۔ یہ سعودی عوام کا اول درجے کا مسئلہ ہے۔ لیکن ابھی تک اس پر کوئی گفتگو ایوان میں نہیں ہوئی۔
محکمہ سیاحت و قومی ورثے کے ڈائریکٹر جنرل محمد العمری نے کہا کہ جن سیاحتی اداروں کی بابت عوام کو شکوہ ہے،ان کے اجازت نامے محکمہ سیاحت نہیں بلکہ دیگر ادارے جاری کررہے ہیں۔
سرمایہ کار ماجد باناجہ نے کہا کہ ٹکٹوں پر اعتراض کا حق بجا ہے۔ بعض پروگراموں کے نرخ معقول ہیں مگر کئی پروگرام ایسے ہیں جن کے ٹکٹوں کے نرخوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
 

شیئر: