مکہ شہر میں کئی تاریخی سنگِ میل ہیں جو اس کی شہری ترقی اور لاثانی فنِ تعمیر کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں ’ قصر کویر‘ بھی ہے جسے ’ قصر حارۃ البیبان‘ بھی کہا جاتا جو سب سے قدیم اور تاریخی اعتبار سے سب سے منفرد محل ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ محل فنِ تعمیر کے مستند عناصر کو مجسم کرتا ہے اور بیسویں صدی کے ثقافتی اور سماجی تنوع کی علامت ہے جو مقامی فنِ تعمیر کے ماڈل کے طور پر اسے مکہ میں ہونے والی سماجی تبدیلیوں سے جوڑ دیتا ہے۔
اس کی ملکیت ایک مقامی تاجر کے پاس ہے جنھیں ان کے کاروبار کی نسبت سے کویر کہہ کر پکارا جاتا ہے کیونکہ وہ زمین سے چُونا نکالنے کا کام کرتے ہیں جو تعمیراتی کاموں میں بہت استعمال ہوتا ہے۔

قصر کویر کا فنِ تعیمر اور مکہ میں مشہور ببن کے مقام پر اس عمارت کی سٹریٹیجک لوکیشن، محل کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔
یہ محل 1910 اور 1920 کے درمیان تعمیر ہوا تھا اور ایک پہاڑ کے سرے پر واقع ہے جہاں سے تاریخی ببن ایریا نظر آتا ہے اور ساتھ ہی پورے شہر کا نظارہ بھی ہو جاتا ہے۔
اس قصر کی تعمیر میں مقامی مٹیریل اور تعیمر کے لیے بھی مقامی طریقے استعمال کیے گئے جن میں مقامی طور پر دستیاب پتھروں کی مدد سے محل کی بنیادیں کھڑی کی گئیں، انسولیشن کے لیے دیواروں پر چونے کا لیپ کیا گیا جبکہ اندرونی حصوں کے لیے مٹی، لکڑی اور جپسم کا استعمال کیا گیا۔

انڈیا سے منگوائی گئی ساگوان کی لکڑی سے اس کی کھڑکیاں اور دروازے بنائے گئے جبکہ قصر کے سامنے کے حصے پر کندہ کاری والی لکڑی کی کھڑکیاں اور جیومیٹری کی شکلوں کےآرائشی نشانوں سے کام لیا گیا۔
قصر کی اندرونی چھتوں پر جپسم کی ہاتھ سے بنی ہوئی سجاوٹیں استعمال کی گئی ہیں جو مقامی دستکاروں کی مرہونِ منت ہیں۔ اس کی پانچ منزلیں ہیں، کھلے ہال اور ریسیپشن ایریاز ہیں جبکہ ہوا کے گزر کے لیے محل کے اندر صحن بھی بنایا گیا ہے۔
اس میں قابلِ قدر تعمیراتی سبق ہیں، خاص طور پر اس کی شکل اور بناوٹ میں جو ربط پایا جاتا ہے اس کی خاص اہمیت ہے۔
