Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کابینہ: مشرق وسطی میں پائیدار امن کے لیے مملکت کے موقف کا اعادہ

اجلاس میں سعودی سرمایہ کاری وفد کے دورہ شام پر بریفنگ دی گئی۔( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی کابینہ نے مشرق وسطی میں پائیدار امن کے حصول کے لیے مملکت کے موقف کا اعادہ کیا ہے۔ سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں مسئلہ فلسطین کے پرامن حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کی سپورٹ کی۔
کابینہ کا اجلاس منگل کو جدہ میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہوا جس میں مقامی اور بین الاقوامی حالات زیر بحث آئے۔  سعودی سرمایہ کاری وفد کے دورہ شام پر بریفنگ دی گئی۔
کابینہ نے امید ظاہر کی کہ کانفرنس فلسطینی ریاست کو بین الاقوامی سطح پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے میں تیزی لائے گی اور دو ریاستی حل کے نفاذ کی راہ ہموار ہوگی۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ سے وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے اجلاس کے بعد بتایا کابینہ ارکین نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی ہدایات پرعمل کرتے ہوئے سعودی وفد کےکامیاب دورہ شام کو سراہا جس میں مختلف ترقیاتی شعبوں میں 24 ارب ریال کے 47 معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
 کابینہ نے اقوام متحدہ کے اعلی سطی سیاسی فورم میں مملکت کی شرکت علاوہ ازیں حالیہ علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال  پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشرق وسطی میں مستقل قیام امن کے لیے مملکت کی کوششوں کو سراہا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا اجلاس نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ارادے کا خیرمقدم کرتے ہوئے دیگر ممالک پر بھی زور دیا کیا کہ وہ  فلسطینی عوام کے حقوق اور علاقائی استحکام کی حمایت میں ایسا ہی موقف اختیار کریں۔

Caption

کابینہ نے اسرائیلی کنیسٹ کے اس مطالبہ کی شدید مذمت کی جس میں مقبوضہ فلسطین کے  مغربی کنارے اور وادی اردن پر کنٹرول حاصل کرنے کا کہا گیا تھا۔
اس بیان کو یکسرمسترد کرتے ہوئے اسے امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ ساتھ ہی اجلاس نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کے حوالے س مملکت کے اس موقف کا اعادہ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ قابض حکام کی جانب سے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کو سختی سے مسترد کیا جاتا ہے۔
 مقامی سطح پر کابینہ نے سرکلر کاربن اکانومی کے حوالے سے مملکت کی کوششوں کا جائزہ لیا اورہونے والی پیش رفت کو سراہا۔
اجلاس میں ایجنڈے میں شامل مختلف موضوعات زیر بحث آئے جن میں شوری کونسل کی مختلف کمیٹیوں کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔

 

شیئر: