Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تنخواہ نہ ملنے پرقطر میں ملازمین کا احتجاج، ہنگامہ اورتوڑ پھوڑ

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پر سینکڑوں انڈین اور سری لنکن مزدوروں نے مبینہ طور پرکئی ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر احتجاج کیا جس کے دوران ہنگامہ ہوا اور مونڈیال کمپنی کی تنصیبات اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
سبق ویب سائٹ اور مکہ اخبار کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے مختلف سٹیڈیمز اوردیگر تنصیبات کی تعمیر کا کام کرنے والے مزدوروں نے دوحہ میں احتجاجی مظاہرہ کیے۔ مزدوروں کو مبینہ طور پر تنخواہ کے علاوہ طبی سہولت اور بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے الزام لگایا کہ قطر کے لیبر قوانین کو پامال کرتے ہوئے ان سے دن رات کام لیا جارہا ہے۔ معاہدے کے مطابق انہیں مناسب رہائش اور کھانا فراہم نہیں کیا جارہا اور کئی ماہ سے انہیں تنخواہوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ برطانیہ میں عرب تنظیم برائے حقوق انسانی کے علاوہ افریقی تنظیم برائے انسانی حقوق اور خلیجی لیگ برائے آزادی اظہار نے مشترکہ طور پرقطر کے حکمران شیخ تمیم کے نام خطوط میں ورلڈ کپ کے لیے جاری تعمیرات میں کام کرنے والے مزدوروں کے حقوق کی پامالی پرتشویش کا اظہار کیا ہیں۔ مشترکہ مکتوب میں کہا گیا کہ ورلڈ کپ کے لیے جاری تعمیرات میں اب تک 12 سو غیر ملکی کارکن جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

مکہ اخبار کے مطابق ورلڈ کپ کے لیے جاری تعمیرات میں کام کرنے والے ایک ایشیائی کارکن نے ایک جرمن نیوز چینل کو بتایا کہ وہ اوران کے ساتھی انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔
دوسری طرف ٹوئٹر پر پیر سے 'دوحہ میں توڑ پھوڑ' کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ بنا ہوا ہے جہاں متعدد صارفین نے مختلف ویڈیوز اور تصاویر شئیر کرتے ہوئے مختلف تبصرے کئے۔

سارا فہمی نے کہا ہے کہ قطر میں مزدوروں کا بحران اس وقت کھل کر سامنے آیا جب نیپال کے ایک اخبار نے مزدوروں کی ناگفتہ بہ حالت پر خبر شائع کی جس میں کہا گیا کہ نیپالی مزدوروں سے 900ریال میں معاہدہ کیا گیا مگر دوحہ پہنچنے کے بعد انہیں 300ریال تنخواہ دی گئی۔
نواف نے لکھا: ’قطری انتظامیہ کو بیچارے ملازمین کی تنخواہ دے دینی چاہیے۔ وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر تمہارے پاس کام کرنے آئے ہیں۔ وہ تمہارے غلام نہیں۔‘
یوسف نے کہا کہ قطر میں بنگلہ دیشی، انڈین اور نیپالی مزدوروں کی ’بہار‘ شروع ہوگئی۔
 

شیئر: