Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خطرے سے نمٹنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے، سعودی ولی عہد

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خلیج میں تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں کا الزام اپنے حریف ملک ایران پر عائد کیا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کو  سعودی عرب کے اخبار الشرق الاوسط کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک کسی بھی خطرے سے نمٹنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ جمعرات کو خلیج عمان میں ہونے والے ایک حملے میں دو تیل بردار بحری جہازوں کو نقصان پہنچا تھا۔ یہ حملہ اس واقعے کے ٹھیک ایک ماہ بعد ہوا جس میں متحدہ عرب امارات کے ساحل سے تیل لے کر جانے والے چار آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ  محمد بن سلمان نے آئل ٹینکرز پر حملوں کے حوالے سے اپنے پہلے انٹرویو میں کہا کہ ’ہم خطے میں جنگ نہیں چاہتے، لیکن ہم اپنے عوام، اپنی خود مختاری اور اپنے مفادات کو لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔‘
’انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت نے تہران میں جاپان کے وزیراعظم کی بطور مہمان موجودگی کا بھی خیال نہ کیا اور ان کی سفارتی کوششوں کا جواب دو آئل ٹینکرز پر حملے کی صورت میں دیا جن میں سے ایک جاپانی تھا۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے 12 مئی کو خلیج کے پانیوں میں چار آئل ٹینکرز پر ہونے والے حملوں کا الزام بھی ایران اور اس کے حامیوں پر عائد کیا۔

آئل ٹینکرز پر حملوں کے بعد عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
آئل ٹینکرز پر حملوں کے بعد عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

واضح رہے کہ سعودی حکام نے آئل ٹینکرز پر حملوں کا قصوروار ایران کو ٹھہرایا تھا لیکن تہران نے اس الزام کی تردید کی تھی۔ جمرات کو کوکوکا کریجیئس اور فرنٹ الٹیئر ٹینکر پر حملہ ایسے وقت میں کیا گیا کہ جب جاپانی وزیراعظم شینزو ایبے تہران میں ایرانی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے۔
سعودی ولی عہد نے کہا کہ ایرانی حکمرانوں نے جاپانی وزیراعظم کی اپنے ملک میں موجودگی تک کا پاس نہ رکھا اور جاپانی وزیراعظم کی تہران میں موجودگی کے دوران ہی آئل ٹینکرز پر حملہ کر دیا۔
محمد بن سلمان نے یہ بھی کہا کہ ’ہم نے دہشت گردی کی حمایت کرنے اور کئی عشروں سے خطے میں تباہی و بربادی اور قتل و غارت گری پھیلانے پر ایران کے خلاف عالمی برادری سے ٹھوس موقف کا جو مطالبہ کیا تھا اس کی اہمیت خلیج میں آئل ٹینکرز، سعودی تیل تنصیبات اور ابہا ایئرپورٹ پر میزائل حملوں سے اجاگر ہو گئی ہے۔۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی تہران کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا تھا۔
امریکہ نے خلیج عمان میں ہونے والے حملوں کے بعد ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کی ایک کشتی کو جاپانی تیل بردار جہاز کے قریب دیکھا جا سکتا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹررز نے دو تیل بردار جہازوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ دنیا ’خلیج میں بڑے تصادم‘ کو برداشت نہیں کرے گی۔‘

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے آئل ٹینکرز پر حملوں کو من گھڑت قرار دیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے آئل ٹینکرز پر حملوں کو من گھڑت قرار دیا تھا۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور عرب لیگ میں تعاون کے حوالے سے ہونے والی میٹنگ میں کہا تھا کہ ’میں جہازوں پر ہونے والے حملے کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ حقیقت کو سامنے آنا چاہیے اور ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔‘
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا تھا کہ ’جاپانی وزیراعظم کی تہران میں موجودگی کے دوران تیل بردار جہازوں پر من گھڑت حملوں کا واقعہ بہت زیادہ شکوک و شبہات کا باعث بن رہا ہے۔‘

شیئر: