Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خانہ کعبہ کی اصلاح اور مرمت کا کام کب اور کیسے ہوتا رہا؟

خانہ کعبہ کی تعمیر کا کام 6 جولائی کو مکمل کر لیا۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیزکی ہدایت پر خانہ کعبہ میں اصلاح و مرمت کا کام مکمل ہو گیا ہے۔
 سبق نیوز ویب کے مطابق گذشتہ ماہ 19 جون کو مرمت کا کام شروع کرکے چھ جولائی کو مکمل کر لیا گیا۔
سعودی وزارت خزانہ نے مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی اعلیٰ انتظامیہ نیز متعلقہ اداروں کے تعاون و اشتراک سے خانہ کعبہ میں کئی ترامیم کرائیں۔
خانہ کعبہ کی چھت پر سنگ مر مر کی ٹائلز لگائی گئیں، بارش کے پانی کے رساﺅ سے خانہ کعبہ کی عمارت کو زیادہ سے زیادہ محفوظ کرنے اور رکھنے کے لیے خصوصی سسٹم لگایا گیا، خانہ کعبہ کی چھت اور ستونوں کی لکڑی میں پیدا ہونے والی کمزوری کو دور کیا گیا، دروازے کی بھی مرمت کی گئی، اور اندرونی سیڑھی کے دروازے اور میزا پر بھی کام کیا گیا۔ یہ تمام کام جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے عالمی معیار کے مطابق انجام دیے گئے۔

کس نے اور کب ترمیم کرائی؟

سعودی میڈیا کے مطابق آل سعود کی ریاست کے قیام سے قبل پیش آنے والے بعض واقعات سے خانہ کعبہ کو نقصان پہنچا تھا۔ سنہ 1915 کے دوران الحسین بن علی اور سلطنت عثمانیہ کے درمیان جنگ کے دوران بعض گولے خانہ کعبہ پر گرے تھے جن سے اس میں آگ لگ گئی تھی۔ اس واقعہ سے دو سال قبل غسل کعبہ کی وجہ سے دراڑیں پڑ گئی تھیں، اور سیلاب کا پانی خانہ کعبہ کے اندر چلا گیا تھا۔

خانہ کعبہ کا دروازہ پہلی بار1944 کے دوران شاہ عبدالعزیز کے دور میں تبدیل کیا گیا تھا جسے المونیم سے بنایا گیا تھا۔

شاہ سعود کے زمانے میں ترمیم 

شاہ سعود بن عبدالعزیز نے 1957 میں خانہ کعبہ کی اصلاح و مرمت کا حکم دیا تھا۔ ترمیم کا کام روزانہ نمازعشا کے ایک گھنٹے بعد شروع کیا جاتا اور مغرب کے بعد سے نصف شب تک ترمیم کی کارروائی چلتی۔ تاریخ میں پہلی بار خانہ کعبہ کے اندر بجلی کے بلب لگائے گئے تھے جنہیں ترمیم کا کام مکمل ہونے پر ہٹا دیا گیا تھا۔ 

شاہ خالد نے باب کعبہ تبدیل کرایا

شاہ خالد بن عبدالعزیز نے خانہ کعبہ میں محدود نوعیت کی ترمیم کرائی۔ انہوں نے 1977 باب کعبہ تبدیل کرایا تھا، جس کا ڈیزائن مصری انجینیئر منیر الجندی نے تیار کیا تھا۔ ان دنوں جو دروازہ لگا ہوا ہے، وہ شاہ خالد ہی کا بنوایا ہوا ہے۔ انہوں نے خانہ کعبہ میں نماز کے دوران دروازے پر نشانات دیکھ کر نیا دروازہ تیار کرنے کا فیصلہ جاری کیا تھا۔ 
خانہ کعبہ کے دروازے اور مسجد الحرام میں باب التوبہ کی تیاری پر ایک کروڑ تین لاکھ ریال سے زیادہ خرچ ہوئے تھے۔ یہ کام 12مہینے میں مکمل ہوا تھا۔ خانہ کعبہ کے دروازے میں 280 کلو گرام سونا استعمال کیا گیا تھا۔
خانہ کعبہ کا دروازہ پہلی بارسنہ 1944 کے دوران بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کے دور میں تبدیل کیا گیا تھا جسے المونیم سے بنایا گیا تھا۔ اس پر چاندی کی لوحیں لگائی گئی تھیں، اور اوپر سے سونے کا پانی چڑھایا گیا تھا۔
مصری آرکیٹکٹ نے خانہ کعبہ کے نئے دروازے کا ڈیزائن اس انداز سے بنایا کہ غلاف کعبہ پر ہونیوالی کڑھائی اور دروازے کی شکل میں ایک خاص قسم کی مناسبت نظر آئے۔

خانہ کعبہ آخری مرتبہ تقریباً 600 برس قبل طوفانی سیلاب سے منہدم ہوا تھا۔ فوٹو: روئٹرز

شاہ فہد کے دور میں کیا ترمیم ہوئی

1995 کے دوران خانہ کعبہ کی دیواروں کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا تھا پھر 1996 کے دوران خانہ کعبہ کے اندرونی حصے کی مکمل ترمیم ہوئی۔ چھت، تینوں ستونوں اور داخلی دیواروں، فرش، اندرونی زینے، میزاب رحمت اور حجر اسماعیل کی دیوار کو بھی ترمیم میں شامل کیا گیا تھا۔ ترمیم کا یہ کام 13 نومبر 1996 کو مکمل کیا گیا ۔

خانہ کعبہ کتنی مرتبہ از سر نو تعمیر ہوا

 مورخین کا کہنا ہے کہ خانہ کعبہ دس بار ازسر نو تعمیر کیا گیا۔ اکثر مورخین اور اسلامی امور کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ چار بار خانہ کعبہ منہدم ہوا۔
خانہ کعبہ آخری مرتبہ تقریباً 600 برس قبل طوفانی سیلاب سے منہدم ہوا تھا۔ سلطنت عثمانیہ کے فرمانرواسلطان مراد چہارم نے خانہ کعبہ ازسرنوتعمیر کرایا تھا۔ موجودہ خانہ کعبہ انہی کے دور کی یادگار ہے۔ 

شیئر: