Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا سعودی عرب میں کفالت کا نظام ناکام ہو رہا ہے ؟

سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کے رکن اور ماہرمعاشیات ڈاکٹر فہد بن جمعہ کا کہنا ہے کہ مملکت میں تجارتی پردہ پوشی کے خاتمے کے لیے اب وقت آگیا ہے کہ کفالت کا سسٹم ختم کر دیا جائے۔ 
 سبق نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رکن شوری کونسل کا کہنا تھا کہا کہ تجارتی پردہ پوشی سے مملکت کی معیشت کو سالانہ 300ارب ریال کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
”سعودی نوجوانوں کو حصول روزگار یا تجارت کے لیے بھی کافی مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ ان تمام مسائل کے حل کےلئے سعودی عرب میں مروجہ کفالت سسٹم کو ختم کرنا ہوگا۔‘
رکن شوری کونسل کا کہنا تھا کہا کہ اگر سعودی مارکیٹ میں مقامی نوجوانوں کو برسرروزگار کرنا ہے تو تجارتی پردہ پوشی کا مکمل خاتمہ ضروری ہے جس کے ذریعے مقامی افراد غیر ملکیوں کو اپنے ناموں سے کاروبار کراتے ہیں اور غیر ملکی انہیں ماہانہ بنیاد پر معمولی رقم دے دیتے ہیں۔
 ڈاکٹر فہد نے مزید کہا کہ میں ایک معمولی کاروبار کی مثال دیتا ہوں ایک سعودی شہری کریانہ سٹور کھولنے کا لائسنس حاصل کرتا ہے۔ اس لائسنس پر غیر ملکی کارکن کا ویزا جاری کر کے دکان اس کے حوالے کر دیتا ہے کچھ عرصہ بعد کارکن دکان کا مالک بن جاتا ہے۔ اصل مالک جو کہ سعودی ہے اس کو ماہانہ بنیاد پر معمولی رقم دے کر راضی کر لیتا ہے۔ 
غیر ملکی کارکنوں کو مال کی سپلائی بھی ان کے ہم قبیلہ کرتے ہیں جو انہیں غیر معیاری، زائد المیعاد بلکہ بعض اوقات جعلی اشیاء پر اصل لیبل لگا کر فروخت کرتے ہیں جس سے معاشرے کو کئی طرح کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تجارتی پردہ پوشی کے اس رجحان سے جہاں ملکی معیشت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہاں سعودی نوجوانوں کو اپنا کاروبار قائم کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔


رکن شوری کونسل کا کہنا تھا کہا کہ اگر سعودی مارکیٹ میں مقامی نوجوانوں کو برسرروزگار کرنا ہے تو تجارتی پردہ پوشی کا مکمل خاتمہ ضروری ہے

ڈاکٹر فہد جمعہ کا کہنا تھا کہ اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ اس رجحان کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے کفالت کے سسٹم کو ختم کردیا تھا تاکہ تجارتی پردہ پوشی کا مرحلہ وار خاتمہ کیا جاسکے۔
کفالت سسٹم کے خاتمے کے حوالے سے اپنی تجویز پر دلیل دیتے ہوئے ڈاکٹر فہد نے موقف اختیار کیاکہ اگر اس نظام کو ختم کر دیا جاتا ہے تو فوری طور پر ان رقوم کا انکشاف ہو جائے گا جو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجی جانے لگے گی۔
علاوہ ازیں کفالت سسٹم کے خاتمے سے جہاں غیر ملکیوں کا تسلط ختم ہو گا۔ وہاں سعودی شہری بھی قانون شکنی کا مرتکب ہونے سے بچ جائے گا جس کی وجہ سے اسے قید و بند کے علاوہ جرمانوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
 
 

شیئر: