Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیپاٹائٹس: اس ’خاموش قاتل‘ سے بچنا کیسے ممکن ہے؟

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس سی کے 40 فیصد مریضوں میں جگر کا کینسر ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔
ہیپاٹائٹس کی علامات عموماً ظاہر نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے اسے خاموش قاتل کہا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں لگ بھگ 32 کروڑ افراد اس بیماری کا شکار ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق سالانہ 14 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جن کی تعداد بڑھ کر 20 لاکھ افراد تک جا سکتی ہے۔

ہیپاٹائٹس کی علامات عموماً ظاہر نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے اسے خاموش قاتل کہا جاتا ہے۔ (فوٹو:اے ایف پی)

پاکستان انسٹیوٹ آف میڈیکل سائینسز (پیمز) ہسپتال میں سالانہ تقریبا 50 ہزار افراد ایسے آتے ہیں جن میں ہیپاٹائٹس کی علامات پائی جاتی ہیں۔ پیمز ہسپتال کے ترجمان اور گیسٹرولوجیسٹ ڈاکٹر وسیم خواجہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال میں سالانہ 25 سو ایسے مریض زیر علاج ہوتے ہیں جن کا مرض پیچیدہ شکل اختیار کر جاتا ہے۔
پیمز ہسپتال میں پریکٹس کرنے والے ماہر امراض جگر ڈاکٹر حمبل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ او پی ڈی میں روزانہ 70 سے 80 مریض ایسے آتے ہیں جو دائمی ہیپاٹائٹس کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق ہیپاٹائٹس سی کے 40 فیصد مریضوں کا جگر کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔

ہیپاٹائٹس ہے کیا اور اس سے بچاو کیسے ممکن ہے؟

گیسٹرولوجیسٹ ڈاکٹر وسیم خواجہ نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس کی کئی اقسام ہیں جن میں اے، بی، سی اور ای شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس اے اور ای کا مرض جسے عام زبان میں پیلا یرقان بھی کہا جاتا ہے، آلودہ پانی اور ناقص خواراک کی  وجہ سے ہوتا ہے۔ صاف برتن استعمال نہ کرنے کی وجہ سے بھی ہیپاٹائٹس ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہیپاٹائٹس ای حاملہ خواتین میں ظاہر ہو تو کافی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اوریہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق سالانہ 14 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ (فوٹو:اے ایف پی)

ماہر امراض جگر ڈاکٹر حمبل نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کی علامات عمومی طور پر ظاہر نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائیٹس بی اور سی کی بروقت تشخیص نہ ہو تو اس کی وجہ سے جگر کا کینسر بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال میں ایک بار ہیپاٹائٹس سکرینگ ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیے تاکہ مرض کی بروقت تشخیص ممکن ہو سکے۔

ہیپاٹائٹس بی اور سی کی وجوہات کیا ہیں؟

ڈاکٹر وسیم خواجہ نے ہیپاٹائیٹس بی اور سی کی وجوہات بتاتے ہوئےکہا کہ سرنجز اور آپریشن کے آلات کا صاف نہ ہونا اور بیوٹی سیلونز میں ایک سے زائد بار آلات استعمال کرنے سے ہیپاٹائٹس بی اور سی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دانتوں اور کانوں کے علاج کے لئے استعمال ہونے والے آلات میں احتیاط نہ کی جائے تو بھی ہیپاٹائٹس کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی خون کے ذریعے دوسرے افراد میں منتقل ہوتا ہے اس لیے مریض کو خون دیتے وقت بھی ہیپاٹائٹس کے ٹیسٹ ضرور کرا لینے چاہئیں۔

ہیپاٹائٹس سی کے 40 فیصد مریضوں کا جگر کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ (فوٹو:اے ایف پی)

ڈاکٹر حمبل کہتے ہیں کہ عام لوگوں میں شعور اور آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر مریض علاج بھی نہیں کرواتے۔ ہیپاٹائٹس سی جو کبھی خطرناک مرض سمجھا جاتا تھا، کا علاج اب محض تین ماہ میں ممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جسے جگر کی پیوندکاری کی ضرورت ہے لیکن نا مناسب سہولیات کے باعث پاکستان میں ایسا ممکن نہیں۔

شیئر: