Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دلکش اور مسحور کن مناظر،الھدا کی سیرکریں

طائف جانے کیلئے الھدا سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے
سعودی عرب کے مغربی علاقے میں سطح سمندر سے 2000 میٹر بلند ی پر واقع قدرتی حسن و جمال اور ساحرانہ مناظر کے حامل سیاحتی علاقہ ’الھدا ‘ ہمیشہ سے مقامی  اور غیر ملکی سیاحوں کے لئے باعث کشش رہا ہے ۔
طائف جانے کیلئے الھدا سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے ۔ قدرتی حسن و جمال سے مالا مال یہ پہاڑی علاقہ  مسحور کن مناظر کی وجہ سے یہاں آنے والوں کو اپنے سحر میں گرفتار کر لیتا ہے ۔ 

 سمندر سے 2000 میٹر بلند ی پر واقع قدرتی حسن و جمال کا حامل سیاحتی علاقہ ’الھدا‘

زمانہ قدیم میں بھی یہ پہاڑی علاقہ اہل حجاز کے لئے تفریح گاہ تھی ۔ صدیوں بعد بھی اس علاقے کا حسن اسی طرح قائم ہے ۔ اندرون مملکت سے مقامی لوگ گرمیوں کی تعطیلات گزارنے اس پرفضا مقام پر جاتے ہیں ۔
آج سے چند برس قبل تک الھدا کا پہاڑی راستہ یک طرفہ تھا جس کے باعث ٹریفک حادثات رونما ہوا کرتے تھے ۔ حادثات پر قابو پانے کیلئے سعودی حکومت نے اس پہاڑی علاقے میں جانے والوں کے لئے شاہراہ کو دورویہ کر دیا  اس سے جہاں ٹریفک کی روانی بہتر ہوئی وہاں حادثات کا تناسب بھی نہ ہونے کی برابر ہو گیا ۔ 

حادثات پر قابو پانے کیلئے گورنمنٹ نے اس پہاڑی علاقے میں شاہراہ کو دورویہ کر دیا ہے

قدرتی مناظر سے مالا مال یہ پہاڑی تفریحی مقام مملکت کے جنوبی اورشمالی علاقوں سے مکہ مکرمہ آنے والوں کیلئے بے حد اہمیت کا حامل ہے ۔ زمانہ قبل از اسلام اہل حجاز کے سب سے بڑے سالانہ میلے ’  سوق عکاظ ‘  کا انعقاد بھی اسی طائف شہر میں ہوتا تھا  ۔
الھدا کا موسم
پہاڑی علاقہ الھدا کا طائف شہر سے فاصلہ 15 کلو میٹر ہے جبکہ اس کے شمال میں مختلف وادیاں ہیں جن میں ’وادی غزال‘ یعنی ہرنوں کی وادی اس بارے میں اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یہاں بڑی تعداد میں ہرن ہوتے ہیں اس لئے اس کا نام ہرن سے  منسوب کر دیا گیا ہے ۔ دوسری سیاحتی وادی کا نا م ’  شفا‘ ہے جو سیاحت کیلئے بہترین علاقہ مانا جاتا ہے ۔ موسم گرما میں یہاں پارہ 28 ڈگری تک رہتا ہے ۔

الھدا کا طائف شہر سے فاصلہ 15 کلو میٹر ہے

الھدا کے ایک قدیم باشندے عایض المدینی نے العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا’ماضی میں جب بھی کوئی طائف سے ہوتے ہوئے مکہ مکرمہ جاتا تھا تو وہ ’الکر‘ روٹ اختیار کرتا تھا جس کیلئے اسے الھدا سے ہو کر گزرنا پڑتا تھا ۔ یہ علاقہ اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے زمانہ قدیم سے ہی لوگوں کی توجہ کا خاص مرکز رہتا تھا ۔  پہاڑوں سے بہنے والے چشموں سے بہنے والا تازہ ، ٹھنڈا اور میٹھا پانی مسافروں کو سراب کرتا   رہا ۔ ماضی میں سفر اونٹوں پر کیا جاتا تھا جبکہ اب بل کھاتی شاہراہیں ہمارے سامنے ہیں جن پر سفر کا احساس ہی نہیں ہوتا  ‘۔
  کیبل کار  
 مکہ مکرمہ گورنریٹ کی جانب سے سیاحتی مقام کو مزید بہتر بنانے کیلئے چیئر لفٹ بھی لگائی گئی ہے جو مکہ مکرمہ کے الکر روڈ کے آغاز سے شروع ہو کر الھدا کی بلندی پر ختم ہو تی ہے ۔ کیبل کار میں بیک وقت 6 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ عام طور پر تفریح کیلئے آنے والے کیبل کار میں طائف آتے ہیں اور الھدا کے مقام پر اتر کر شام تک واپس لوٹ جاتے ہیں ۔ 

چیئر لفٹ جو الکر روڈ کےآغاز سے شروع ہو کر الھدا کی بلندی پر ختم ہوتی ہے

الھدا کی سوغات
  قدرتی حسن سے مالا مال اس علاقے میں برشومی نامی پھل کثرت سے پایا جاتا ہے ۔ یہ پھل خود رو ہے جس کے لئے کوئی دیکھ بھال نہیں کرنا پڑتی ۔ کانٹے دار پھل کو کھانے کیلئے ربڑ کے دستانے پہن کر اس کا چھلکا اتارا کر اندر سے نکلنے والے میٹھے گودے کو کھایا جاتا ۔ برشومی کے یہاں انار ، انگور ، انجیر ، آڑو بکثرت کاشت کئے جاتے ہیں ۔ گلاب کے پھولوں کی کاشت کا سب سے بڑا مرکز بھی یہی علاقہ مانا جاتا ہے ۔ اہل علاقہ بڑے پیمانے پر گلاب کی کاشت کر کے اس کا عرق کشید کرتے ہیں ۔ طائف کے گلاب کا عرق سعودی عرب میں غیر معمولی طور پر مشہور ہے ۔ 

برشومی پھل خود رو ہے کوئی دیکھ بھال نہیں کرنا پڑتی

 شرارتی بندر  ’بابون‘
 یہاں آنے  والوں کیلئے تفریح کا سب سے بڑا ذریعہ وہاں کے مخصوص بندر ہیں جنہیں’ بابون‘ کہا جاتا ہے ۔ مخصوص نسل یہ یہ بندر الھدا کے چوٹی پر بکثر ت پائے جاتے ہیں ۔ یہاں آنے والے سیاح ان بندروں کو کھانے کی اشیاء دیتے ہیں اور انکی وڈیو بھی بناتے ہیں ۔ یہ بندر ہمیشہ غول کی صورت میں سڑکوں کے کناروں پر آتے ہیں ۔  خاص کر ان مقامات پر جہاں گاڑیوں کیلئے پارکنگ کی مخصوص جگہ بنائی گئی ہے یہ بندر بڑی تعداد میں سڑک کے کنارے بنی  منڈیروں پر بیٹھے ہوتے ہیں ۔ 

یہاں بندرغول کی صورت میں سڑکوں کے کنارے بیٹھے رہتے ہیں

 

شیئر: