Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راولپنڈی کے گورا قبرستان میں کیا خاص ہے؟

اس مقام کا شمار مسیحی برادری کے قدیم ترین قبرستانوں میں ہوتا ہے۔
مختلف ذرائع سے دستیاب معلومات کے مطابق پاکستان میں قریبا 2500 سے زائد مسیحی برادری کے قبرستان ہیں جن میں150 سے زائد میں پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی قبریں ہیں۔ یہ قبرستان برطانوی راج میں بنائے گئے تھے۔ ان تمام قبرستانوں کی نگرانی برطانوی ادارے کامن ویلتھ وار گریوز کمیشنکے ذمہ ہے۔ ایسا ہی ایک قبرستان راولپنڈی کے علاقے ہارلے سٹریٹ میں موجود ہے جسے راولپنڈی وار سمیٹری یعنی گورا قبرستان کہا جاتا ہے۔

اس مقام کا شمار مسیحی برادری کے قدیم ترین قبرستانوں میں ہوتا ہے، جس کی تاریخ 200 سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔  گورا قبرستان تاریخی اہمت کا حامل ہے کیونکہ یہاں پہلی جنگ عظیم 1914  سے لے کر 1918 جب کہ دوسری جنگ عظیم 1939 سے 1945 میں تقسیم ہند سے قبل جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے کئی برطانوی رائل آرمی کے فوجی افسران اور جوانوں کی قبریں موجود ہیں۔

ان مدفون افراد کا تعلق اس وقت برطانیہ کے زیرقبضہ مختلف ممالک سے تھا۔ قبرستان میں  پہلی جنگ عظیم میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی قبروں کی تعداد 257 ہے جب کہ دوسری جنگ عظیم میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی قبروں کی تعداد 101 ہے۔

گورا قبرستان میں ان کے علاوہ برطانوی دور کی اہم شخصیات کی بھی قبریں ہیں۔ قبرستان میں داخل ہوں تو منفرد منظر دیکھنے کو ملتا ہے، جس طرح پریڈ کے دوران فوجی قطاریں بنائے صفوں میں کھڑے ہوتے ہیں بالکل اسی طرح ان فوجی جوانوں کی قبریں بھی بنائی گئی ہیں.

ان قبروں پر ایک ہی رنگ اور سائز کے پتھر لگائے گئے ہیں اور ان پتھروں پر ان فوجیوں کی عمر، عہدہ ،کور/رجمنٹ، تاریخ پیدائش و وفاتت، ان کے ملک کا نام، سروس نمبر اور ان کے حوالے سے خوبصورت باتیں بھی درج ہیں۔

قبرستان کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ برطانوی شاہی خاندان کی توجہ کا بھی مرکز ہے۔ یہ ان کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ 1996 میں لیڈی ڈیانا دورہ پاکستان کے دوران جب کہ ملکہ الزبتھ دوئم 1997 میں اس قبرستان آئیں اور یہاں مدفون فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن پاکستان پہنچ چکے ہیں، برطانوی شاہی جوڑا پاکستان میں قیام کے دوران مختلف مکاتب فکر سے وابستہ افراد سے ملنے کے علاوہ لاہور اور شمالی علاقہ جات کا بھی دورہ کرے گا۔ ان کے دورے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کافی بحث بھی چل رہی ہے۔

لوگوں کی جانب سےمختلف تجاویز سامنے آ رہی ہیں کہ شاہی جوڑے کو پاکستان کے کن کن تاریخی مقامات پر جانا چاہیے۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین کی طرح میں بھی شاہی جوڑے کو مشورہ دوں گی کہ وہ بھی اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے گورا قبرستان کا دورہ کریں اور ان عظیم فوجی جوانوں اور افسران  کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کریں۔

کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ’’اردو نیوز کالمز‘‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: