Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش میں طالبہ کے قتل پر سزائے موت

نصرت جہاں رفیع کے قاتلوں کو سخت سزا دینے کے لیے ڈھاکہ میں مظاہرے ہوئے تھے (فوٹو:اے ایف پی)
بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے مدرسے کی ایک طالبہ کے قتل میں ملوث 16 افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔
نصرت جہاں رفیع ڈھاکہ کے ایک مدرسے میں پڑھتی تھیں۔
انہوں  نے مدرسے کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف جنسی ہراس کی شکایت درج کرائی تھی۔
ان کو ہیڈ ماسٹر کے خلاف شکایت واپس نہ لینے پر مدرسے کی چھت پر مٹی کا تیل ڈال کر جلا دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پراسیکیوٹر حافظ احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ اس فیصلے سے یہ ثابت ہوا کہ بنگلہ دیش میں قتل میں ملوث کوئی بھی قانون سے نہیں بچ سکتا۔ یہاں قانون کی حکمرانی ہے۔‘

نصرت جہاں رفیع نے ہیڈ ماسٹر کے خلاف جنسی ہراس کی شکایت واپس لینے سے انکار کیا تھا۔ (فوٹو:اے ایف پی)

عدالت نے ملزمان پر ایک ایک لاکھ ٹکہ جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور فینی کے مجسٹریٹ کو حکم دیا ہے کہ یہ رقم نصرت جہاں کے خاندان کو ادا کی جائے۔
ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق ملزمان سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
29 مئی 2019 کو پولیس بیورو آف انوسٹیگیشن نے ہیڈ ماسٹر سراج الدولہ سمیت 16 افراد پر فرد جرم عائد کی تھی اور عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ان کو سزائے موت دی جائے۔
اس کیس میں 92 میں سے 87 افراد نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے۔
18 سالہ نصرت جہاں سونا غازی اسلامیہ سینئیر فاضل مدرسے میں عالمہ کا امتحان دینے والی تھیں۔
واقعے کے بعد نصرت جہاں رفیع کا 80 فیصد جسم جل گیا تھا، وہ یکم اپریل کو ہسپتال میں دم توڑ گئی تھیں۔
نصرت جہاں رفیع کے قتل سے ملک بھر میں غم و غصے کی لہردوڑ گئی تھی۔
دارالحکومت ڈھاکہ میں اس واقعے کے خلاف مظاہرین نے کئی دن احتجاج کیا تھا اور حکومت سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ نصرت جہاں رفیع کے قاتلوں کو عبرت ناک سزا دی جائے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: