Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورو فور ٹیکنالوجی کیا ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ یورو فور کی درآمد سے پیٹرول کی قیمت میں زیادہ فرق نہیں پڑے گا، فوٹو: شیل
پاکستان میں حکومت نے گاڑیوں کے دھوئیں سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے بہتر معیار کا ایندھن درآمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کو لاہور میں نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’اب اچھے معیار کا تیل درآمد کیا جائے گا تاکہ ملک میں فضائی آلودگی کو کم کیا جاسکے۔‘
وزیراعظم نے گاڑیوں کے ایندھن کے معیار کو ’یورو ٹو‘ سے ’یورو فور‘ پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں آئل ریفائنریز کو تین سال تک ’یورو فور‘ ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا وقت دے دیا ہے۔
’یورو فور‘ ٹیکنالوجی ہے کیا اور یہ کس طرح ماحولیاتی آلودگی کو کم کر سکتی ہے؟

 ماہرین توانائی کے مطابق پاکستان میں پیٹرول کا معیار دنیا کے مقابلے میں انتہائی ناقص ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

’یورو فور‘ ٹیکنالوجی ہے کیا؟

نجی ادارے قومی فورم برائے صحت اور ماحولیات کے صدر نعیم قریشی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا بھر کی گاڑیوں میں پیٹرول اور ڈیزل کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔‘
’پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ گاڑیوں سے خارج ہونے والی گیسز ہیں۔ پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش میں پبلک ٹرانسپورٹ کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے جس کی بڑی وجہ گاڑیوں میں استعمال ہونے والا تیل ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جن گاڑیوں میں یورو فور ٹیکنالوجی کا ایندھن استعمال ہوتا ہے ان سے کاربن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ اور سلفر کی کم مقدار فضا میں خارج ہوتی ہے۔‘

 

ماہر توانائی نعیم صدیقی کے بقول ’پاکستان میں گاڑیوں میں جو پیٹرول استعمال کیا جا رہا ہے وہ ’یورو ٹو‘ ٹیکنالوجی کا ہے۔ ’یورو فور‘ ٹیکنالوجی کا ایندھن 100 فیصد جل جاتا ہے اور زہریلے مادے کم مقدار میں خارج ہوتے ہیں۔‘
 ان کے مطابق ’پاکستان میں پیٹرول کا معیار دنیا کے مقابلے میں انتہائی ناقص ہے اور یہی وجہ ہے پاکستان میں درآمد کی جانے والی یورپی گاڑیوں کے انجن یورو ٹو ٹیکنالوجی کے مطابق بنائے جاتے ہیں۔‘
دوسری طرف قومی فورم برائے صحت اور ماحولیات کے صدر نعیم قریشی کا کہنا ہے کہ ’اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں کافی حد تک کمی آئے گی۔‘
ان کے بقول ’اس وقت ماحول کی آلودگی میں اضافے کی بڑی وجہ ڈیزل ہے اور اس کے باوجود ملک میں ڈیزل کی وجہ سے ماحولیاتی تباہ کاریوں کو ابھی تک ختم نہیں کیا گیا۔‘

’یورو فور ٹیکنالوجی کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا

نعیم قریشی کہتے ہیں کہ ’اگر وزیراعظم عمران خان نے یورو فور ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کے لیے تین سال کا وقت دیا ہے تو اس کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔‘

ماہرین کہتے ہیں کہ یورو فور ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا (فوٹو: عرب نیوز)

ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان میں پالیسیوں کا اعلان تو کر دیا جاتا ہے لیکن ان پر عمل درآمد اس رفتار سے نہیں کیا جاتا جس طرح کرنا چاہیے۔ حکومت کو ریفائنریز کی نگرانی بہتر بنانا ہو گی تاکہ مطلوبہ وقت پر یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک میں سیسے کے بغیر پیٹرول بنانے کی پالیسی بنائی گئی تھی جس پر 10 سے 12 سال بعد عمل درآمد ہوا۔‘
ماہر توانائی نعیم صدیقی نے وزیراعظم کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یورپ کے علاوہ ایشیا کے کئی ممالک میں بھی اس ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے جن میں جاپان، چین اور سنگاپور جیسے ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں۔‘
ان کے مطابق ’اب یورپ اس سے بھی اگلی ٹیکنالوجی ’ہائیبرڈ ٹیکنالوجی‘ کا استعمال کر رہا ہے اور 2030 تک الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقل ہو جائے گا۔‘

ماہرین کے مطابق منصوبے پر عمل درآمد کے لیے حکومت ریفائنریز کی نگرانی بہتر بنائے (فوٹو: روئٹرز)

ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن سے پیٹرول کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گا؟

نعیم قریشی کہتے ہیں کہ ’آئل ریفائنریز کے اخراجات تو بڑھیں گے لیکن اس کا اتنا زیادہ فرق عام آدمی پر نہیں پڑے گا کیونکہ پیٹرول کی قیمتیں عالمی منڈی کی قیمتوں کے حساب سے طے کی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت کو اس حوالے سے بھی کچھ نہ کچھ اقدمات کرنا ہوں گے، سبسڈی مختص کرنا ہوگی، جب جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانے جا رہے ہیں تو کچھ نہ کچھ ریلیف تو دینا ہو گا۔‘
ماہر توانائی نعیم صدیقی کے مطابق ’پاکستان میں ٹیکسوں کی زیادتی کی وجہ سے پیٹرول کی قیمت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کی وجہ سے قیمتوں پر فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اب ترقی یافتہ ممالک ہائیبریڈ سے الیکٹریکل کی طرف منتقل ہو رہے ہیں اور پیٹرول کی مانگ میں بھی کمی ہو رہی ہے۔‘ 
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: