Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی ممالک ایران کے ساتھ تجارت کر سکیں گے

اس نظام کے تحت اب تک کوئی لین دین نہیں ہوئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چھ نئے یورپی ممالک نے انسٹیکس نظام میں شمولیت اختیار کر لی ہے، جس کے تحت وہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ انسٹیکس (انسٹرومنٹ ان سپورٹ آف ٹریڈ ایکسچینجز) نظام ایران کے اصرار پر جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے رواں سال جنوری میں شروع کیا تھا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چھ نئے ممالک کو انسٹیکس میں خوش آمدید کہتے ہوئے فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’انسٹیکس کے بانی ہونے کے تحت ہم بیلجیم، ڈنمارک، فن لینڈ، نیدرلینڈز، ناروے اور سویڈن کی حکومتوں کا اس نظام کا حصہ بننے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘
انسٹیکس کا نظام بارٹر کی تجارت پر مبنی ہے، جس کے تحت ایک چیز کی قیمت دوسری چیز ہوتی ہے، کرنسی نہیں۔ مثلاً اگر ایک ملک گندم کی پیداوار میں آگے ہے تو وہ روئی کی پیداوار میں کامیاب ہونے والے ملک سے گندم کے بدلے روئی لے گا۔
اسی طرح انسٹیکس ایران کو اجازت دیتا ہے کہ وہ تیل کے بدلے دوسری اشیا اور خدمات حاصل کرے۔
جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسٹیکس میں چھ نئے ممالک کی شمولیت اس نظام کو مزید مضبوط بنائے گی اور یہ عمل یورپ کی ایران کے ساتھ جائز طریقے سے تجارت کرنے کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔
تاہم اس نظام کے تحت اب تک کوئی لین دین نہیں ہوئی ہے۔
تینوں ممالک کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ایران کی مدد اس معاہدے کے تحت کر رہے ہیں جس میں ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

انسٹیکس ایران کو اجازت دیتا ہے کہ وہ تیل کے بدلے دوسری اشیا اور خدمات حاصل کرے۔ فوٹو: اے ایف پی

مشترکہ جامع منصوبہ بندی یا جے سی پی او اے 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے استعمال کو محدود کرنے کے بدلے میں مغربی ممالک کے ساتھ تجارت بحال کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
تاہم 2018 میں امریکہ نے ایران کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔
رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر معاہدے کا امکان موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’میں اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ایران میں اقتدار کی تبدیلی نہیں چاہتے، ہم چاہتے ہیں کہ کوئی جوہری ہتھیار نہ ہو۔‘

شیئر: