Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران کے ساتھ تنازع حل کرنے میں کوئی جلدی نہیں‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تنازع حل کرنے کے لیے امریکہ کو کوئی جلدی نہیں ہے۔
جاپان کے شہر اوساکا میں جمعے کے روز گفتکو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’ہمارے پاس بہت وقت ہے۔ ہمیں کوئی جلدی نہیں۔ وہ (ایران) بھی اپنا وقت لے سکتا ہے اور وقت کا بالکل بھی کوئی پریشر نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ آخر کار اس مسئلے کو حل ہونا ہے۔ اگر ہو گیا تو بہت اچھا ورنہ آپ کو اس بارے میں پتا چل جائے گا۔‘
جاپان میں ٹرمپ کی ایران کے حوالے سے گفتگو کافی مصالحانہ تھی اور یہ اس بیان سے بالکل مختلف تھی جو ٹرمپ نے جی 20 سمٹ کے لیے جاپان کا دورہ شروغ کرنے سے پہلے دیا تھا۔
امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی جاپان میں ہونے والے جی 20 سمٹ کے ایجنڈے میں سرفہرست موضوع ہوگی۔  
یاد رہے کہ بدھ کے روز امریکی صدر نے کہا تھا کہ کوئی بھی تنازع بہت دیر تک برقرار نہیں رہتا۔ تاہم ایران کے وزیر خارجہ اور فرانسیسی صدر میکرون نے ٹرمپ کے اس بیان کو رد کر دیا تھا۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹویٹ کیا تھا کہ ایران کے ساتھ مختصر جنگ امریکہ کی غلط فہمی ہے۔ فوٹو اے ایف پی 

ٹرمپ کی بات کے جواب میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹویٹ کیا تھا کہ ایران کے ساتھ مختصر جنگ امریکہ کی غلط فہمی ہے۔
ایران اور امریکہ کے درمیاں حالیہ کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب گذشتہ سال ٹرمپ ایران کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے سے الگ ہو گئے۔
ایران جوہری معاہدے کے تخت اپنے وعدے سے آہستہ سے دستبردار ہو رہا ہے اور اس جمعرات کو ایران معاہدے کے تحت یورینیم کی افزودگی کے لیے مخصوص حد کو پار کرنے والا تھا۔
تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ویانا اور تہران میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران اس حد کو ’سیاسی وجوہات‘  کی بنا پر پار نہیں کرے گا۔
تاہم ایک ایرانی اہلکار کے مطابق یورینیم افزودگی کی حد کو ’تکنیکی وجوہات‘ کی بنا پر عبور نہیں کیا گیا۔
خیال رہے  ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر جنگ ہوئی تو ایران کا نام و نشان مٹ جائے گا لیکن وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے۔
ٹرمپ نے یہ نھی کہا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے کوئی پیشگی شرائط نہیں ہیں۔
ایران پر حملے کے حکم کو واپس لینے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ان کی طرف سے حتمی حملے کا حکم نہیں دیا گیا تھا اور نہ ہی امریکی طیارے ایران پر حملے کے لیے فضا میں تھے۔
واضح رہے ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی اور خطے پر جنگ کے بادل منڈلانے لگے تھے۔
ڈرون گرائے جانے کے بعد امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے کا فیصلہ کیا گیا تھا جسے صدر ٹرمپ نے آخری لمحے میں واپس لیا تھا۔

شیئر: