Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وزیراعظم آئین کی بربادی پر تلے ہیں‘

انڈیا کی مختلف ریاستوں میں شہریت بل میں ترمیم کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔ فوٹو:روئٹرز
شہریت کے متنازع ترمیمی قانون (سی اے اے) پر انڈیا دو حصوں میں تقسیم نظر آ رہا ہے، ایک وہ جو سڑکوں پر اس کی مخالفت میں دن رات دھرنے پر ہیں اور مختلف ریاستوں میں احتجاج اور مظاہرے کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب بی جے پی حکومت اور اس کی مشینری ہے۔
یہ خلیج صاف طور پر بی جے پی کے اقتدار والی ریاستوں میں نظر آ رہی ہے جہاں درجنوں افراد ہلاک، سینکڑوں افراد پولیس کی کارروائی میں زخمی ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ 
ان سب تادیبی کارروائیوں کے بعد بھی مظاہرے تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ مظاہروں کے اہم مراکز جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ میں موسم سرما کی تعطیلات کر دی گئی ہیں تاہم مظاہرے جاری ہیں لیکن جب یہ ادارے جنوری کے پہلے ہفتے میں کھلیں گے تو مظاہروں میں نئی جان پڑنے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔
دوسری جانب انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے سوموار کو سی اے اے کی حمایت میں سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون ظلم کے شکار پناہ گزینوں کو پناہ دینے کے لیے ہے۔
اپنے ایک ٹویٹ میں ہیش ٹیگ ’انڈیا سپورٹس سی اے اے‘ کے ساتھ نریندر مودی نے لکھا کہ ’انڈیا شہریت کے ترمیمی قانون کی حمایت اس لیے کرتا ہے کہ یہ ظلم کے شکار پناہ گزینوں کو شہریت دینے کے لیے ہے نہ کہ کسی کی شہریت لینے کے لیے۔‘
اس کے ساتھ انھوں نے لکھا کہ اس ہیش ٹیگ کے ساتھ اس مہم کی ’نامو‘ ایپ پر حمایت کریں۔ اسے شیئر کریں اور سی اے اے کے لیے اپنی حمایت دکھائیں۔
اس کے بعد سے انڈیا میں ٹوئٹر پر یہ ہیش ٹيگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔
اس سے قبل آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے وزیراعظم مودی پر سی اے اے اور این پی آر (نیشنل پاپولیشن رجسٹر) اور این سی آر (نیشنل ریجسٹر آف سٹیزنس) کے ذریعے ملک کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔

مختلف شہروں کی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کے خلاف اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)

خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق ریاست بہار کے کشن گنج میں ’آئین بچاؤ‘ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیراعظم ’آئین کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’وزیراعظم مودی لوگوں کو سی اے اے، این پی آر اور این سی آر پر گمراہ کر رہے ہیں۔ وہ اس طرح کے اقدام سے ایک بار پھر ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ این پی آر اور این سی آر میں کوئی فرق نہیں ہے ’اگر ہم آج خاموش رہے تو آنے والی نسلوں کو جواب دینا ہوگا۔‘
مبصرین کا خیال ہے کہ این پی آر میں چند ایسی چیزیں شامل کی گئی ہیں جو کہ این سی آر کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

مظاہرین نے پولیس کے رویے پر بھی تنقید کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب گذشتہ روز اترپردیش کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے ریاست کے وزیراعلیٰ پر الزام لگایا کہ وہ اپنی کرسی بچانے کے لیے شہریت کے ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی آڑ میں مسلمانوں کے ساتھ ’ناانصافی‘ رہے ہیں۔
اس سے قبل سنیچر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نامعلوم ایک ہزار طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جو یہ بتاتے ہیں کہ حکومت سی اے اے کے خلاف مظاہرین کو کسی طرح بھی بخشنے کے تیار نہیں ہے جبکہ بہت سے اضلاع میں درجنوں افراد کو سرکاری املاک نقصان پہچانے پر ہرجانے کے نوٹسز جاری کیے جارہے ہیں۔ 
اترپردیش کے ضلع سنبھل میں 59 افراد کو 15 لاکھ 35 ہزار روپے کے جرمانے بھرنے کے لیے نوٹسز جاری کیے گئے  ہیں جن میں ڈاکٹر سے لے کر سکول ٹیچر اور سائیکل کے پنکچر بنانے والے افراد شامل ہیں۔

مظاہروں میں 20 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فوٹو:اے ایف پی

جنوبی ریاست کرناٹک کے کنّور میں آج بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔ سنیچر کے روز کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کے خلاف اس وقت نعرے بازی شروع ہو گئی جب انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کس طرح سے ہندوؤں کے خلاف امتیازی سلوک برتا جاتا ہے۔
انڈیا کے اخبار دی ٹیلیگراف کے مطابق جب عارف محمد خان نے پاکستانی کرکٹر شعیب اختر کے حوالے سے پاکستان کے ہندو کرکٹر دانش کنیریا کا ذکر کیا تو وہاں موجود تقریباً ڈیڑھ ہزار مندوبین اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے اپنے فائل سے کاغذات نکالے جس پرسی اے اے کے خلاف نعرے لکھے تھے جب کہ حاضرین میں سے ایک نے چیخ کر کہا کہ ’یہ پاکستان نہیں، انڈیا ہے۔‘
جب انہوں نے گاندھی کا کوئی قول نقل کرنا چاہا تو مبنیہ طور پر معروف تاریخ داں عرفان حبیب نے کہا کہ ’اگر آپ اس طرح کی بات کریں گے تو گاندھی جی کے بجائے (ناتھو رام) گوڈسے کا قول نقل کریں۔‘ 
سوشل میڈیا پر اس کے بعد سے عرفان حبیب کو ٹرول کیا جا رہا ہے۔ لیکن انڈین ہسٹری کانگریس میں یکجا مندوبین سی اے اے سے متفق نظر نہیں آئے۔
ادھر مغربی بنگال میں ممتا بینرجی مستقل طور پر نئے قانون کے ساتھ این آر سی کے خلاف مظاہروں کی قیادت کر رہی ہیں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون بنگال کے اسمبلی کے انتخابات کے پیش نظر بھی لایا گیا ہے۔

شیئر: