Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین کے لیے موٹر سائیکل رائیڈنگ انسٹیٹوٹ

سعودی معاشرے نے اپنی صلاحیت کو ثابت کردیا ہے(فوٹو عرب نیوز)
 سعودی عرب کی سڑکوں پر خواتین ڈرائیور اگرچہ عام بات ہوچکی ہے لیکن موٹرسائیکل سوارخواتین شاذ و نادر ہی دکھائی دیتی ہیں۔عام طور پرگاڑی چلانے اور موٹرسائیکل چلانے میں گیئر، ریس اور بریک کے استعمال میں کوئی فرق نہیں جبکہ توازن برقرار رکھنا اہم تصور کیا جاتا ہے۔
 کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ خواتین موٹرسائیکل سوار مرد حضرات سے زیادہ بہتر اور محتاط انداز میں موٹرسائیکل چلا سکتی ہیں کیونکہ وہ ٹریفک قوانین پرسختی سے کاربند رہتی ہیں اور ان پر عمل کرتی ہیں۔

سعودی عرب کے محکمہ ٹریفک نے بائیک چلانے کے لیے ابھی تک خواتین کو لائسنس جاری نہیں کیا ہے (فوٹو عرب نیوز)

عرب نیوز کے مطابق ریاض میں قائم بائیکرز اسکل انسٹی ٹیوٹ میں مقیم یوکرائن کی تجربہ کار انسٹرکٹر ایلینا بکریویا سعودی عرب میں خواتین بائیکرز کے لیے واحد ٹرینر ہیں۔ یہ سعودی عرب کا پہلا ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ہے۔
یہاں پرموٹرسائیکل چلانے کا شوق رکھنے والے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے بھی موٹرسائیکل چلانے کی تربیت کا آغاز کیا گیا ہے۔
ابتدائی طور پر جو خصوصی کورسز سکھائے جا رہے ہیں ان میں بیسک موٹرسائیکل رائڈنگ، اسمارٹ رائڈنگ، ٹاپ گن  موٹوجمخانہ جیسے
پروگرام شامل ہیں ۔آف روڈ ٹریننگ اور چلڈرن موٹرسائیکل سکولوں کے کورسز بھی کرائے جا رہے ہیں جن کی فیس 750 ریال سے ڈیڑھ ہزار ریال تک ہے۔
انسٹیٹیوٹ میں اس وقت موٹرسائیکل رائیڈنگ کی ٹریننگ کے لیے مختلف ممالک کی 43 خواتین بائیکر میں 20 سعودی خواتین کے علاوہ مصر، لبنان اور برطانوی خواتین ہیں۔

خواتین بائیکر میں 20 سعودی خواتین شامل ہیں(فوٹو عرب نیوز)

 انسٹرکٹر ایلینا بکریویا نے بتایا کہ یہاں پر خواتین کے لیے ڈرائیونگ پر پابندی ختم ہونے کے بعدان تربیتی پروگراموں کاآغاز کیا گیا ہے۔ یہ کورسز بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں اور حفاظت کی بنیادی باتیں سکھانے کے اسباق پر مشتمل ہیں۔
موٹرسائیکلوں کے بارے میں ابتدائی معلومات سے لے کر متوقع پیچیدگیوں کے بارے میں بائیک سواروں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔ فیلڈ ٹریننگ میں گیئر شفٹوں سے لے کر ایمرجنسی اسٹاپس، یو ٹرنز اور کارنرننگ تک ہر چیز سکھائی جاتی ہے۔

دنیا میں خواتین بائیکر تقریبا 3 فیصد ہیں (فوٹو عرب نیوز)

یہاں عام طور پر چھوٹی موٹرسائیکلوں پر ٹریننگ دی جا رہی ہے تاکہ سیکھنے کے بعد کسی بھی قسم کی موٹر سائیکل چلائی جاسکے۔
کورس کا دورانیہ اس بات پر منحصر ہے کہ ٹرینی کو درکار تمام مہارتیں سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنے میں کتنا وقت چاہے ۔
 
انہوں نے کہا 'درحقیقت نئی اور مفید چیزوں کو اپنانے اور قبول کرنے میں سعودی معاشرے نے اپنی صلاحیت کو ثابت کردیا ہے'۔
یہاں پر شوق کے علاوہ خواتین بائیکر کی تعداد میں اضافے کی توقع نہیں کی جا سکتی، سڑکوں پر خواتین بائیکر نایاب ہی نظر آئیں گی کیونکہ دنیا بھر میں خواتین بائیکر کی تعداد بھی تقریبا 3 فیصد ہی ہے۔
انسٹیوٹ کی انسٹرکٹر نے بتایا کہ سعودی عرب کے محکمہ ٹریفک نے بائیک چلانے کے لیے ابھی تک خواتین کو لائسنس جاری نہیں کیے۔
’ہمارے ہاں موٹرسائیکل کے تربیتی کورس کے بعد لائسنس کا اجرا شامل نہیں۔ کچھ شوقین پڑوسی ممالک بحرین سے اپنا لائسنس حاصل کرتی ہیں۔‘
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: