Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صحرا خود ہم سے باتیں کرتا اور راستہ دکھاتا ہے‘

خزعل المعکلی کا کہنا ہے کہ راستہ تلاش کرنے کے لیے جی پی ایس کا سہارا نہیں لیتے (فوٹو: سکرین گریب)
عصر حاضر میں رائج ’جی پی ایس‘ و دیگر ایپس اور وسائل کی موجودگی کے باوجود صحرائے عرب کے علاقے ’المعاکلہ‘ میں ایسے ماہرین موجود ہیں جو آج بھی عہدِ رفتہ کے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے صحرا کی وسعتوں میں اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں۔
سعودی ٹی وی ایم بی سی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مملکت کے شمالی علاقے طریف کے ایک قبیلے ’شمر‘ کے فرزند ’خزعل المعکلی‘ کا کہنا تھا کہ ’ ہم صحرا میں راستہ تلاش کرنے کے لیے جی پی ایس کا سہارا نہیں لیتے۔‘
’نہ ہمیں رہنمائی کےلیے قطب نما درکار ہوتا ہے، صحرا خود ہم سے باتیں کرتا اور راستہ دکھاتا ہے۔‘
خزعل المعکلی کا کہنا تھا کہ ’ایک مرتبہ صحرا کے جس مقام پر قدم رکھتے ہیں وہ ہمارے ذہن میں قدرتی طورپر نقش ہوجاتا ہے۔ برسوں بعد بھی اگر ہم وہاں جانا چاہیں تو ہمارے لیے کوئی مشکل نہیں ہوتی اور سیدھے اسی مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں برسوں پہلے ایک ہی بار گئے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے خاندان کی موروثی صلاحیت ہے ہر کسی کو یہ حاصل نہیں، اسے عطیہ خداوندی ہی کہا جا سکتا ہے کہ صحرا کے راز ہمارے سامنے خود بہ خود کھل جاتے ہیں۔‘

 

شیئر: