Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گجرات: کئی خاندان کورونا سے متاثر

کورونا کے زیادہ تر مریض بیرون ملک سے گجرات آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ضلع گجرات کورونا کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے صوبے میں بدستور دوسرے نمبر ہے جہاں کورونا کیسز کی تعداد 91 تک پہنچ گئی ہے۔
اب تک ٹیسٹوں کے ذریعے جن مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے ان میں مریضوں کا علاج کرنے والے ایک ڈاکٹر جوڑے سمیت عزیز بھٹی شہید ہسپتال کے پانچ ڈاکٹروں اور دو سٹاف نرسوں کے علاوہ ایک ڈرائیور بھی شامل ہے۔
ان کے علاوہ ایک ہی خاندان کے سات افراد جن میں تین بھائی، دو کی بیویوں، ایک بیٹی اور ایک کزن میں بیک وقت وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
عزیز بھٹی شہید ہسپتال کے اعداد و شمار کے مطابق، ایک والد اور ان کے دو بیٹے، ایک باپ بیٹا، دو باپ بیٹی، دو سگی بہنیں، سگے بھائیوں کی تین جوڑیاں اور کراچی سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے تین اور ہری پور کا ایک شخص بھی ٹیسٹ مثبت آنے کے باعث ہسپتال میں داخل ہیں۔ 
ایران سے آنے والے جن زائرین میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ان کی تعداد چھ ہے۔ چھ ماہ اور 10 سال کی بچی سمیت 14 خواتین بھی کورونا سے متاثر ہوئی ہیں۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عزیز بھٹی شہید ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عابد غوری نے بتایا کہ 'گجرات کے پہلے 50 مریضوں میں سے 45 مختلف ممالک بالخصوص یورپی ممالک اٹلی اور سپین سے آئے تھے۔ اس کے بعد میل ملاقات والے مریض سامنے آنا شروع ہوئے۔'
 ان کے بقول 'جب لوگوں نے ان ممالک کے حالات خراب ہوتے دیکھے تو یہاں آگئے۔ مقامی طور پر متاثرہ افراد کی تعداد بہت تھوڑی ہے، وہ بھی یقیناً کسی نہ کسی صورت میں ان افراد سے روابط میں آئے ہوں گے۔' 
عزیز بھٹی شہید ہسپتال میں داخل مریضوں کی ٹریول ہسٹری کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سپین سے 17، دبئی سے سات، ایران سے آنے والے چھ زائرین، اٹلی سے پانچ، برطانیہ سے تین، فرانس اور یونان سے دو دو جبکہ بیلجیئم اور اومان سے ایک ایک مریض پاکستان آیا۔

گجرات میں بیرون ملک سے آنے والوں کے ذریعے وائرس پھیلا (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے ذریعے 22 افراد میں بھی وائرس منتقل ہوا اور ان کی رپورٹ بھی مثبت آئی ہے جبکہ 9 مقامی افراد بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئے جن کا بظاہر کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ 
عمر کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ضلع گجرات میں سب سے زیادہ 21 سے 30 سال کے افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں جن کی تعداد 34 ہے۔
 ہسپتال کے اعداد و شمار کے مطابق وائرس سے متاثرہ دوسری بڑی تعداد ان افراد کی ہے جن کی عمریں 31 سے 40 سال کے درمیان ہیں اور ایسے افراد کی تعداد 21 ہے۔
41 سے 50 سال کی عمر کے 9 جبکہ چھ ماہ اور دس سال کی بچی سمیت 20 سال سے کم عمر کے 8 افراد بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔ 50 سے 60 اور 61 سے 70 سال کے سات سات افراد میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ 

گجرات میں زیادہ تر نوجوانوں میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے (فوٹو فیس بک)

ضلع گجرات کی تین تحصیلوں میں سے تحصیل گجرات سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جہاں مریضوں کی تعداد 50 ہے۔ تحصیل کھاریاں میں 26 اور تحصیل سرائے عالمگیر میں 10 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔ ان میں سے چار غیر مقامی افراد ہیں جن میں سے تین کا تعلق کراچی اور ایک کا ہری پور سے ہے۔ 
ایک ہی خاندان کے سات متاثرہ افراد میں سے دو بھائیوں نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ 'بڑے بھائی اور بھابھی سپین سے پاکستان آئے تھے اور ایئرپورٹ پر ان کی سکریننگ بھی ہوئی تھی۔ ان کو پاکستان آئے ہوئے بھی دو ہفتے گزر چکے تھے کہ ایک دن میڈیکل ٹیم آگئی اور ہمارے ٹیسٹ شروع کر دیے۔'
'سات افراد کے ٹیسٹ مثبت آگئے جبکہ کسی میں بھی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ بھی گاؤں اور خاندان کے 15 افراد کو پورا ہفتہ آئسولیشن میں رکھا گیا اور  ان کے ٹیسٹ منفی آنے پر جمعے کو انھیں گھر بھیج دیا گیا۔' 
متاثرہ بھائیوں کا کہنا تھا کہ 'آئسولیشن وارڈ میں موجود بیشتر مریض بالکل ٹھیک ہیں۔ کسی میں کوئی علامت موجود نہیں ہے۔ کئی ایک اپنا 14 دن کا مخصوص عرصہ بھی مکمل کر چکے ہیں لیکن انھیں گھر نہیں جانے دیا جا رہا۔' 
اس حوالے سے عزیز بھٹی شہید ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عابد غوری نے اردو نیوز کو بتایا کہ '91 میں سے صرف ایک مریض ایسا ہے جس میں معتدل اور دو میں معمولی علامات ہیں جبکہ باقی سب میں واضح علامات موجود تھیں اور ان کے ٹیسٹ بھی مثبت تھے۔'

گجرات میں بیشتر خاندانوں کے ایک سے زیادہ افراد کورونا کا شکار ہوئے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

 'عالمی ادارہ صحت کے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہر مریض کے ٹیسٹ کا شیڈول دن مقرر ہے اور جب تک منفی رپورٹ نہیں آئے گی کسی کو بھی گھر نہیں جانے دیا جائے گا۔' 
انھوں نے کہا کہ 'ہم محدود وسائل کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ہمیں ذاتی حفاظت کے ساز و سامان کی زیادہ ضرورت ہوگی۔ اس کے باوجود علاقے کے دیہی ماحول اور روایتی ثقافت کو سامنے رکھتے ہوئے ہسپتال میں مریضوں کو ٹھہرا کر ان کی اور باقی شہریوں کی جان کی حفاظت کو یقینی بنا رہے ہیں۔' 
دوسری جانب گجرات میں لاک ڈاؤن کے باعث سماجی حلقے جہاں مزدور اور غریب طبقے کو اشیائے خورو نوش کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کروڑوں روپے کے فنڈز جمع کر رہے ہیں۔
 ڈپٹی کمشنر گجرات ڈاکٹر خرم شہزاد نے اپنے فیس بک پیج پر مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی چوہدری مونس الٰہی اور دیگر کاروباری شخصیات کی جانب سے 13 وینٹی لیٹرز کا عطیہ دینے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ 

شیئر: