پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے زرمبادلہ کے غیرقانونی کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور گزشتہ ہفتے کے دوران روپے کی قدر میں استحکام نظر آیا ہے۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں چھاپوں میں کم از کم آٹھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
حکام کے مطابق ایران اور افغانستان کی سرحدوں سے متصل ملک کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں غیرقانونی زرمبادلہ کے کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
ایف آئی اے کی کرنسی سمگلروں کے خلاف کارروائی، پانچ افراد گرفتارNode ID: 892729
یہ گرفتاریاں 22 جولائی کو اسلام آباد میں فوج کے محکمے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ایک سینیئر عہدیدار اور ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد کی گئیں۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت کی گئی تھی جب روپے کی قدر میں گراوٹ پر تشویش بڑھ رہی تھی۔ گزشتہ ہفتے امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 22 ماہ کی کم ترین سطح 284.97 تک گر گئی تھی۔
اجلاس کے بعد ایف آئی اے نے غیر قانونی کرنسی ڈیلروں کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائیاں شروع کیں، جن میں ہنڈی اور حوالہ کے آپریٹرز شامل ہیں۔ یہ لوگ غیررسمی رقم کی منتقلی کے نظام جو سرکاری بینکنگ چینلز سے باہر رہ کر کام کرتے ہیں۔
اگرچہ عام طور پر ہنڈی اور حوالہ ترسیلات زر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے کا خدشہ رہتا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق کراچی، کوئٹہ، گوادر اور چمن میں چھاپے مارے گئے۔
عرب نیوز کو تحریری جواب میں ایف آئی اے نے بتایا کہ ’مصدقہ ذرائع کی رپورٹوں پر کارروائی کرتے ہوئے غیرقانونی غیرملکی زرمبادلہ کے تاجروں اور ہنڈی-حوالہ چلانے والوں کو نشانہ بناتے ہوئے چھاپے مارے۔‘
ایف آئی اے نے اس بات کی تردید کی کہ یہ کارروائیاں آئی ایس آئی کی طرف سے ’مخصوص ہدایات کے بعد‘ کی گئی تھیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق کریک ڈاؤن کے بعد روپے کی قدر میں اضافہ ہوا اور یکم اگست کو انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 282.72 پر بند ہوا۔ نجی ایکسچینج کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں کرنسی 284.62 روپے سے 285.30 روپے کے درمیان ٹریڈ ہوئی۔

پاکستان کی کرنسی حالیہ مہینوں میں مسلسل دباؤ کا شکار رہی ہے، اور مستحکم ہوتی معیشت کے دعوؤں کے باوجود جنوری سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 2 فیصد سے زیادہ کمی آئی۔
حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران 2.1 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس دکھایا گیا تھا۔
پاکستان کا درآمدی بل 58 ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور روپیہ عالمی کرنسی کے مقابلے میں اس لیے بھی دباؤ کا شکار رہتا ہے کہ ڈالر کی سمگلنگ ہوتی رہتی ہے۔
ایف آئی اے نے بتایا کہ اس نے جنوری سے جولائی تک ملک بھر میں انٹیلیجنس کی بنیاد پر سینکڑوں کارروائیاں کیں جن میں کم از کم 290 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا اور امریکی ڈالر اور سعودی ریال سمیت مقامی اور غیرملکی کرنسیوں میں 800 ملین روپے (28 لاکھ ڈالر) سے زائد رقم برآمد کی گئی۔
حکام نے بلیک مارکیٹ کی سرگرمیوں سے متعلق 213 مقدمات بھی درج کرائے۔