Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

40 ارب ریال کی سالانہ 33 فیصد خوراک ضائع ہورہی ہے

رپورٹ میں 19 اشیائے خوردونوش کو شامل کیا گیا ہے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کی تنظیم برائے خوراک(ایس اے جی او) کی تحقیق کے مطابق مملکت میں سالانہ 33 فیصد خوارک ضائع ہو جاتی ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق اس خوراک کے ضائع ہونے کے سبب سالانہ 40 ارب ریال کا خسارہ ہو رہا ہے۔

335.000 ٹن سبزیاں اور پھل وغیرہ تلف کر دیے جاتے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

تنظیم کی جانب سے مملکت بھر میں سروے کرنے کے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ ہر سال تقریبا 184کلوگرام خوراک فی کس کے حساب سے ضائع ہورہی ہے۔
خوارک تنظیم کی طرف سے آٹھ گروپوں سے تیار کرائی جانیوالی اس رپورٹ میں 19 اشیائے خوردونوش کو شامل کیا گیا ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ضائع ہونے والی اشیاء میں 917.000 ٹن آٹا اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے بعد 557.000 ٹن چاول ضائع ہوجاتا ہے۔ اسی طرح مرغی کا گوشت 444.000 ٹن سالانہ تلف کر دیا جاتا ہے جبکہ 335.000 ٹن سبزیاں اور پھل وغیرہ شامل ہیں۔

تنظیم نے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا ہے(فوٹو عرب نیوز)

دریں اثناء وزارت ماحولیات، پانی و زراعت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں رواں برس سعودی عرب میں  زرعی پیداوار اور جانوروں کی افزائش میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ دودھ اور اس سے متعلقہ مصنوعات کی پیداوار ساڑھے سات ٹن یومیہ تک پہنچ گئی ہے۔ جس میں مملکت 100 فیصد زیادہ خود کفیل ہے اور سب سے زیادہ مقامی کھپت ہو رہی ہے۔

سالانہ 557.000 ٹن چاول ضائع ہوجاتا ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

پولٹری کی پیداوار میں بھی سعودی عرب سالانہ 900.000 ٹن کی پیداوار سے تجاوز کر چکا ہے۔ یہ پیداوار مقامی طور پر60 فیصد ہدف پورا کر رہی ہے۔
سعودی عرب میں خوراک تنظیم کے اشتراک نے وزارت ماحولیات نے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں اشیائے خوردونوش کو کم سے کم ضائع کرنے اور بچی ہوئی خوراک کو مفید بنانے کے لیے مختلف نکات اور نظریات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

کھانے کے تقریبا 1.8 ملین پیکٹ محفوظ طریقے سے تیارکئے(فوٹو ٹوئٹر)

مقامی مارکیٹ میں اناج سپلائی کرنے والے ادارے کے ذمہ دار خالد الغامدی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے عالمی بحران کے باوجود مملکت میں کھانے پینے کی اشیاء کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔
انہوں نے زراعت اوردیگر پیداواری مصنوعات کی تقسیم اور کھپت تک  ہر قسم کے اناج کو مارکیٹ میں بہتر طریقے سے پہنچانے کے تمام مراحل میں مزید بہتری لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج 40 ارب ریال کی خوراک کو ضائع ہونے سے کم کرنا ہے۔ اس سے ہم قومی معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔
 
واضح رہے کہ جنوری 2020 میں وزارت بلدیات و دیہی امور نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں تمام ریسٹورنٹ اور شادی ہال کو اضافی خوارک کے تحفظ کے لیے فوڈ بینکوں سے معاہدوں کا پابند بنایا گیا ہے۔
ریاض میں ایک فوڈ بینک کے نمائندے عبدالطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گذشتہ سال 2019 میں ہم نے کھانے کے تقریبا 1.8 ملین پیکٹ محفوظ طریقے سے تیار کرکے 676.000 خاندانوں کی خدمت میں پیش کئے تھے۔
عبدالطیف نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں بسنے والوں کے شعور میں خوراک کو کم سے کم ضائع کرنے میں مزید بہتری آئی ہے تاہم فوڈ بینکوں کے کام کو مزید بہتر بنا کر اور خوراک کو محفوظ طریقے سے ضرورت مندوں تک پہنچانے میں ابھی مزید کوششوں اور کام کی ضرورت ہے۔
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: