حماس کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ فوج کی جانب سے علاقے میں نئے حملے کے لیے فریم ورک کی منظوری کے بعد اسرائیلی افواج غزہ شہر میں ’جارحانہ‘ دراندازی کر رہی ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو غزہ میں حماس کے سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثابتہ نے بتایا کہ ’اسرائیلی قابض افواج غزہ شہر میں جارحانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ حملے کشیدگی میں ایک خطرناک اضافے کی نمائندگی کرتے ہیں جس کا مقصد زمین پر ایک نئی حقیقت کو طاقت کے ذریعے مسلط کرنا ہے۔‘
یہ حملہ بدھ کے روز اسرائیلی فوج کے اس اعلان کے بعد کیا گیا ہے جس میں اس نے غزہ کی پٹی میں ایک نئے حملے کے لیے ’فریم ورک‘ کی منظوری دے دی ہے۔
مزید پڑھیں
فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے ’غزہ کی پٹی میں آئی ڈی ایف کے آپریشنل پلان کے مرکزی فریم ورک کی منظوری دی ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت نے اس بارے میں کوئی قطعی ٹائم ٹیبل فراہم نہیں کیا ہے کہ کب اسرائیلی فوجی علاقے کے سب سے بڑے شہر میں داخل ہوں گے، جہاں ہزاروں افراد نے گذشتہ حملوں سے فرار ہونے کے بعد پناہ لی ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملوں میں شدت آئی ہے، جس میں زیتون اور صابرہ کے رہائشی محلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ’بہت بڑے فضائی حملوں میں شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس میں ممکنہ طور پر بلند و بالا عمارتیں بھی شامل ہیں۔‘
فوج کی جانب سے اس منصوبے کی منظوری کی خبر حماس کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایک سینیئر وفد مصری حکام کے ساتھ عارضی جنگ بندی پر ’ابتدائی بات چیت‘ کے لیے قاہرہ پہنچا ہے۔
22 ماہ سے زیادہ کی لڑائی کے بعد غزہ جنگ کو وسعت دینے کے نیتن یاہو حکومت کے منصوبے نے بین الاقوامی سطح پر احتجاج کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر بھی مخالفت کو جنم دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ماہرین نے اس علاقے میں بڑے پیمانے پر قحط پھیلنے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
غزہ میں وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق اسرائیل کی جارحیت میں 61 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔