Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تھیٹر سے افغان شہریوں کے زخموں پر مرہم

ڈرامہ ’تنہائی‘ کابل کے علاوہ دیگر شہروں میں منعقد کیا جائے گا (فوٹو اے ایف پی)
گذشتہ کئی دہائیوں سے افغانستان کے شہری جنگ اور اس سے جڑے کئی مسائل کا شکار ہیں۔ ساڑھے تین کروڑ سے زائد آبادی والے اس ملک میں گذشتہ سال تقریباً 20 لاکھ سے زائد افراد نے ذہنی بیماریوں کے علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کیا۔ اس کے باوجود کہ افغانستان میں ذہنی مسائل کو سماجی کلنک سمجھتے ہوئے نظر انداز کیا جاتا ہے۔
ذہنی دباؤ اور نفسیاتی بیماریوں کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کے لیے تھیٹر کا سہارا لیا جا رہا ہے تاکہ اس مسئلے سے حقیقت پسندی کے ساتھ نمٹا جا سکے۔ 
تھیٹر ڈرامہ ’تنہائی‘ جب کابل میں منعقد ہوا تو اس میں دکھائی گئی تکلیف اور اذیت نے کئی دیکھنے والوں کے دلوں کے تار چھیڑ دیے اور خود پر گزری ہوئی مصیبت ایک دفعہ پھر ان کے سامنے آگئی۔
ڈرامے میں دہشت گردانہ حملے کا شکار ہونے والی لڑکی کا کردار ادا کرنے والی جمیلہ محمودی خود بھی ایک حملے میں بال بال بچیں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ڈرامے میں اداکاری سے ان کو اپنی زندگی میں پیش آنے والے حادثات کا سامنا کرنے میں مدد ملی ہے۔ جمیلہ کئی سالوں سے ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں، دہشت گرد حملے کا منظر وہ اب تک نہیں بھلا سکیں۔
21 سالہ جمیلہ کا کہنا ہے کہ تھیٹر میں کام کر کے انہیں اپنے ساتھ ہونے والے واقعے سے نمٹنے میں ہمت ملتی ہے۔

ڈرامہ لاکھوں افغانوں کے حالات کی عکاسی کرتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

’مجھے سکون محسوس ہوتا ہے جب میں اس کردار کی تکالیف کو سٹیج پر اداکاری کے ذریعے بیان کرتی ہوں جو تکلیف میں اور میرے جیسے ہزاروں بھگت چکے ہیں۔‘ 
ڈرامہ تنہائی دو بہنوں کی کہانی پر مبنی ہے جن میں سے ایک دہشت گرد حملے کا شکار ہوئی جبکہ دوسری بہن جنسی ہراسگی کا نشانہ بنی۔
یہ ڈرامہ افغانستان کے دیگر شہروں میں بھی منعقد کیا جائے گا لیکن کورونا کے باعث فی الحال تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔
ڈرامے کے سپانسر جربیل امین کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جنگ اور اس سے جڑے دیگر مسائل کی وجہ سے ہر شخص ذہنی صدمے کا شکار ہے۔ اس حوالے سے لوگوں میں شعور پیدا کرنے کے لیے تھیٹر ہی سب سے بہترین ذریعہ ہے، اکثر لوگ تکلیف سے گزرتے ہیں لیکن کوئی بھی درد کا اظہار نہیں کرنا چاہتا۔

ہر دو افغان شہریوں میں سے ایک نفسیاتی مرض میں مبتلا ہے (فوٹو اے ایف پی)

یورپی یونین کے 2018 میں کیے گئے سروے کے مطابق 85 فیصد افغان شہری زندگی میں ایک مرتبہ کسی نہ کسی صدمے سے گزر چکے ہیں۔ جبکہ افغان وزارت صحت کے مطابق ہر دو شہریوں میں سے ایک نفسیاتی دباؤ کا شکار ہے۔
لیکن صرف 10 فیصد شہری ہی نفسیاتی بیماریوں کے علاج کے لیے سرکاری امداد حاصل کر سکے ہیں۔
نفسیاتی مسائل سے نمٹنے میں شہریوں کی مدد کے لیے افغان حکومت تقریباً 850  ہیلتھ ورکرز کو ٹریننگ دے چکی ہے۔
لیکن لوگوں کا اپنے ذہنی مسائل پر بات کرنے سے گریز کرنا بھی افغانستان میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔
ڈرامہ تنہائی کے ذریعے لوگوں کو ہمت دلائی گئی ہے کہ وہ ان مسائل کا علاج کروانے میں شرم محسوس نہ کریں۔ ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ دو مرکزی کردار جب ماہر نفسیات سے تھراپی لینا شروع کرتی ہیں تو ان کی سوچ اور زندگی میں خاطر خواہ  تبدیلی آتی ہے۔    

شیئر: