Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی اور یرغمالیوں کے لیے ’اچھا موقع‘، اسی ہفتے معاہدہ ہو سکتا ہے: ٹرمپ

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ 22ویں مہینے میں داخل ہونے والی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے اچھا موقع ہے جو حماس کے ساتھ اسی ہفتے طے پا سکتا ہے۔
خبر رساں اداروں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے اتوار کو واشنگٹن کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اس قسم کے معاہدے کا مطلب ہے کہ ’کچھ یرغمالیوں کو رہا کیا جا سکتا ہے۔‘
قبل ازیں اسی روز ہی اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امید ظاہر کی تھی کہ ان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات غزہ میں جنگ بندی پر پیش رفت میں مدد دے سکتی ہے۔
اس بیان سے قبل انہوں نے حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے ٹیم دوحہ بھیجنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
اتوار کو قطر میں ہونے والے مذاکرات سے واقفیت رکھنے والے ایک فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ان کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
ان کے مطابق ’مذاکرات یرغمالیوں کے تبادلے کے طریقہ کار کے بارے میں ہیں اور ثالثوں کے ذریعے اس پر بات کی جا رہی ہے۔‘
ایک ایسے وقت میں جب جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، وہیں جنگ 22ویں مہینے میں داخل ہونے کے قریب ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات طے ہو چکی ہے جنہوں نے حال ہی میں جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ کو مزید بڑھایا ہے۔
واشنگٹن جانے والے اسرائیلی جہاز میں سوار ہونے سے قبل نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’ہم معاہدے تک ان شرائط کے تحت پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جن پر پہلے مشاورت کے دوران اتفاق ہو چکا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذاکراتی ٹیم کو ’واضح ہدایات کے ساتھ‘ دوحہ بھیج دیا ہے۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک مجموعی طور پر 57 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یقیناً اس معاہدے کی طرف بڑھنے میں مدد ملے گی جس کے لیے سب پرامید ہیں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم زیادہ تر یرغمالیوں کو باہر لے آئے ہیں۔
 ان کے مطابق ’ہم زیادہ تر یرغمالیوں کو نکال لیا ہے اور جو باقی ہیں ان میں سے بھی بہت سے باہر آ جائیں گے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل کر کافی معاملات پر کام کر رہا ہے، جن میں ایران کے ساتھ مستقل معاہدہ بھی شامل ہے۔
اس سے قبل نیتن یاہو نے کہا تھا کہ جنگ بندی کی تجاویز کے ردعمل میں حماس نے کچھ ایسے مطالبات پیش کیے تھے جو کہ ’ناقابل قبول‘ تھے۔

بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ سے ملاقات غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار کر سکتی ہے (فائل فوٹو: اے ایف ی)

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد سے ثالث عارضی وقفہ لانے میں کامیاب رہے ہیں اور اس میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اسرائیل کے بعض یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے وقت حماس نے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے 49 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں وہ 27 بھی شامل ہیں جن کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ زندہ نہیں ہیں۔
اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے 20 لاکھ سے زائد کی آبادی رکھنے والے علاقے غزہ میں شدید انسانی بحران پیدا ہوا ہے اور کھانے پینے کے سامان کی بھی قلت ہے۔
حماس کے زیرانتظام کام کرنے والے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک کم سے کم 57 ہزار 418 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

 

شیئر: