Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانوں کے درمیان فاصلے پیدا کرتی سرحدیں

بیسویں صدی کے دوران کئی ریاستیں ٹوٹنے کے بعد متعدد سرحدیں قائم ہوئیں جن میں سے چند آج بھی متنازع ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
مضبوط سرحدیں کسی بھی ملک کی خودمختاری کی علامت ہوتی ہیں اور ان کی حفاظت ہر ملک کی اولین ترجیح ہے۔ بیسویں صدی کے دوران کئی ریاستیں ٹوٹنے کے بعد متعدد سرحدیں قائم ہوئیں جن میں سے چند آج بھی متنازع ہیں۔ ان میں سے اکثر سرحدیں علاقہ مکینوں کی مرضی کے بغیر ان پر مسلط کر دی گئیں اور لوگوں کو ہمیشہ کے لیے اپنوں سے جدا کر دیا گیا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی ان تصاویر میں ایسی ہی بعض سرحدوں کو دکھایا گیا ہے کہ کیسے اس کے دونوں اطراف رہنے والوں کو چیک پوسٹوں اور خار دار تاروں کے ذریعے جدا کیا ہوا ہے۔

شمالی آئرلینڈ کے دارالحکومت بیلفاسٹ میں ایسی کئی ’امن دیواریں‘ قائم ہیں جو دو حریف گروہوں کے علاقوں کو ایک دوسرے سے الگ کرتی تھیں۔

ترکی اور یونانی قبرص کے درمیان آٹھ برس بعد 2018 میں نئی سرحدی راہداریاں کھولی گئی تھیں۔

فلسطینی اسرائیل اور غرب اردن کے درمیان متنازع سرحد کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ 

مراکش کے مغربی صحارا پر ملکیت کے دعوے کی غرض سے سکیورٹی پوسٹ بنائی گئی ہے جس کو ’شرمناک‘ یا ’موت‘ کی دیوار بھی کہا جاتا ہے۔

شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان سرحد پر لوگوں نے رنگ برنگے ربن لٹکائے ہوئے ہیں جن پر امن کے پیغامات درج ہیں۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان سرحد کے دونوں طرف گاؤں آباد ہیں جو کبھی دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

1991 میں یورپی ممالک کروشیا اور سلووینیا نے ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کر کے ہمیشہ کے لیے سرحد قائم کر لی تھی۔

شیئر: