Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اپوزیشن نے فٹیف پر بلیک میل کرنے کی کوشش کی‘

وزیراعظم نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم امید کر رہے تھے کہ جس طرح ہم کورونا سے نکل آئے ہیں اس پر اپوزیشن آج ہماری تعریف کرے گی۔
’لیکن انہوں نے جس طرح کے رویے کا مظاہرہ کیا اس سے ثابت ہوا کہ اپوزیشن اور پاکستان کے مفادات متصادم ہیں۔‘
وزیراعظم نے الزام لگایا کہ اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے قانون سازی پر حکومت کو بلیک میل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔
 
’ایف اے ٹی ایف کے  حوالے سے جو قانون سازی ہوئی ہے۔ سب کو پتہ چلنا چاہیے کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہماری حکومت میں نہیں آئے۔ بلیک لسٹ ہونے کا مطلب ملک پر پابندیاں لگے گی۔ اس کے نتیجے میں ہماری امپورٹس مہنگی ہوں گے۔‘ 
عمران خان نے کہا کہ وہ امید کر رہے تھے کہ کورونا پر اپوزیشن حکومت کی تعریف کرے گی۔ ’عالمی ادارہ صحت کہہ رہا ہے دنیا کو پاکستان سے سیکھینا چاہیے۔ کیسز نیچے جا رہے ہیں۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ آج کے رویے کے بعد اپوزیشن کی لیڈرشپ کے بارے میں ان کے خدشات کو تقویت ملی۔ 
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مفاد یہ ہے کہ چوری شدہ پیسہ واپس لایا جائے لیکن اپوزیشن والے اپنا پیسہ بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔
’اپوزیشن سے جواب مانگیں تو کہا جاتا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جاریا ہے۔‘

انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم ایف اے ٹی ایف کی شرائط کی روشنی میں کی گئیں ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیش سے ہر طرح کے کمپرومائز کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ’لیکن ہم کرپشن پر کمپرومائز کسی صورت نہیں کریں گے۔‘
قبل ازیں بدھ کی شام پارلیمنٹ نے مشترکہ اجلاس میں انسداد منی لانڈرنگ ترمیم بل 2020 کثرت رائے سے منظور کیا۔
بل کے مطابق منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو دس سال تک قید اور اڑھائی کروڑ جرمانہ ہوسکے گا اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی املاک بھی ضبط کی جا سکیں گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی قانونی فرم کا ڈائریکٹر، افسر یا ملازم بھی منی لانڈرنگ میں ملوث ہوا اُسے بھی دس سال تک قید ہوگی۔ انسداد منی لانڈرنگ کا قانون بننے کے بعد 30 دن میں
منظور شدہ بل کے مطابق حکومت قومی مجلس عاملہ تشکیل دے گی. بل کے مطابق نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کے سال میں دو اجلاس منعقد ہوں گے۔ کمیٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی میں مالی معاونت کی روک تھام کے لیے قومی پالیسی تشکیل دے گی۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی میں مالی معاونت کی روک تھام کے لیے سفارشات وضع کرے گی۔ 12 رکنی نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کا چیئرمین وزیر خزانہ یا مشیر خزانہ ہوگا۔ ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ملٹری آپریشن بھی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

عمران خان کے مطابق اپوزیشن سے جواب مانگیں تو کہا جاتا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جاریا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے انضباطی اتھارٹی بھی بنے گی۔ سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں ایک جنرل کمیٹی بھی بنے گی جو 15 اراکین پر مشتمل ہوگی۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم ایف اے ٹی ایف کی شرائط کی روشنی میں کی گئیں۔
ترمیمی بل میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کی تحقیقات کی شقیں شامل کی گئی ہیں۔
عدالت تفتیشی افسر کو دہشت گردی کے کسی بھی واقعہ کی مالی معاونت کی تحقیقات کے لیے 60 روز دے سکے گی۔ دہشت گردی کے لیے سرمایہ اور دیگر سہولیات کی فراہمی اور معاونت کی چھان بین کی جائے گی۔
تفتیشی افسر کے پاس کمپیوٹر ضبط کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔ عدالت 60 روز میں تحقیقات مکمل نہ ہونے پر مزید توسیع دے سکے گی۔
بل کے مطابق وفاقی حکومت نئی ترمیم کے نفاذ کے لیے قواعد بنائے گی۔ نئی ترامیم کا اطلاق رائج کسی بھی دوسرے قانون سے متصادم نہیں ہوگا۔

شیئر: