Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے لیے بلیک لسٹ کا خطرہ ٹل گیا

پاکستان کو جون 2020 تک ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے کو کہا گیا ہے (فوٹو: ایف اے ٹی ایف)
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو ادارے کی گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خزانہ نے جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا ابتدائی اجلاس 16 سے 21 فروری تک پیرس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے کی۔
وزارت خزانہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقررہ وقت میں پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے کیے گئے اقدامات کو تسلی بخش قرار دیا ہے جس کا اظہار اضافی نو نکات پر مکمل عمل کرنے سے ہوتا ہے۔
’ایف اے ٹی ایف نے جون 2020 تک ایکشن پلان مکمل کرنے کے لیے پاکستان کو مزید اقدامات کرنے کو کہا ہے۔‘
یاد رہے کہ اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو فروری 2020 تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور ساتھ ہی 27 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی ہدایت کی گئی تھی۔
ایف اے ٹی ایف نے پیرس میں ہونے والے اپنے اجلاس کے بعد بیان جاری کیا جس میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جون 2020 تک ایکشن پلان پر تیزی سے عمل درآمد کرے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے مناسب پیش رفت کی ہے اور اضافی نو سفارشات پر عمل بھی کیا ہے۔
 ایف اے ٹی ایف نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 14 نکات پر عمل درآمد کی پیش رفت کو تسلیم کرتے ہوئے حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔
ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان جون تک دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے، قانونی چارہ جوئی اور سزا کے حوالے سے واضح اقدامات کرے بصورت دیگر ایف اے ٹی ایف کارروائی کرے گا۔   
’پاکستان کو ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری رکھتے ہوئے اپنی سٹریٹجک خامیوں کو دور کرنا ہو گا۔‘
ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کو ثابت کرنا ہوگا کہ اس کے متعقلہ ادارے غیرقانونی طور پر رقوم کی منتقلی کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔
’پاکستان کو انسداد منی لانڈرنگ کے لیے سرحد پار کرنسی کی سمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات پر عمل درآمد بھی دکھانا ہوگا۔‘
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون 2018 میں اپنی گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔
چینی وزارتِ خارجہ کا ردِعمل
دوسری طرف چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پیرس میں ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حالیہ اجلاس میں ارکان کی اکثریت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے مطابق ایف اے ٹی ایف پر موقف تبدیل نہیں کیا (فوٹو: سوشل میڈیا)

ترجمان چینی وزارت خارجہ گینگ شوانگ نے جمعے کو نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ’اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو اپنے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے مزید وقت دیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان سے انڈین میڈیا کی ان رپورٹس کے حوالے سے سوال کیا گیا تھا کہ چین نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مزید حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس پر ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’چین کا اس معاملے پر موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔‘
’چین سمجھتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کی حمایت اور عالمی مالیاتی نظام کو محفوظ بنانا ہے۔ ہم پاکستان کو مزید معاونت فراہم کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں حماد اظہر نے پاکستان کی نمائندگی کی (فوٹو: اے پی پی)

چین کی وزارت خارجہ نے اپنی ٹویٹ میں بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے کافی اقدامات کیے ہیں اور پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے ارکان کی اکثریت نے بھی اس کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔چین اور دیگر ممالک بھی اس سلسلے میں پاکستان کو معاونت فراہم کرنے کی پیش کش کرتے رہیں گے۔‘
دوسری جانب پاکستان کی وزارت خزانہ کے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے چینی سفیر یاؤ جنگ سے ملاقات میں چین کی جانب سے ایف اے ٹی ایف میں بھرپور حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
بیان کے مطابق مشیر خزانہ نے کہا کہ ’چین اور دیگر دوست ممالک نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو اپنا فریم ورک بہتر بنانے کے لیے حمایت کی۔‘
یاد رہے کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پیر کے روز شروع ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے ابتدائی اور ورکنگ گروپ کے اجلاس آج جمعے کو اختتام پذیر ہو گئے ہیں۔

شیئر: