Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلیک لسٹ کا خطرہ ٹل گیا مگر ایف اے ٹی ایف کی پاکستان کو وارننگ 

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی سرمایہ کاری کی روک تھام کے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کی طرف سے مقررہ مدت تک ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ میں جاری اجلاس کے بعد اپنے ایک اعلامیے میں ایف اے ٹی ایف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان نے اگر اس سال اکتوبر تک مطلوبہ لائحہ عمل پر عمل درآمد نہ کیا تو وہ اگلے اقدام کا فیصلہ کرے گا۔
ماہرین کے مطابق گو کہ پاکستان کا نام ابھی بھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے، لیکن اگلا اقدام ملک کو بلیک لسٹ میں دھکیل سکتا ہے۔
ادھر اسلام آباد میں حکام اس بات پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں کہ ابھی پاکستان بلیک لسٹ کے خطرے سے باہر نکل آیا ہے مگر ماہرین کے مطابق حالیہ اجلاس میں لسٹنگ کا فیصلہ ہونا ہی نہیں تھا بلکہ فیصلہ اسی سال اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں ہوگا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس ہفتے لندن اور اسلام آباد میں میڈیا کو بتایا ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کے مطابق اقدامات کر رہا ہے تاہم عالمی ادارے کے بیان کی زبان خاصی سخت ہے۔

پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالے جانے کی وجہ سے ملک کو بیرونی سرمایہ کاری میں مشکلات کا سامنا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

بیان میں کہا گیا ہے پاکستان نہ صرف جنوری 2019 کے مقررہ اہداف کے حصول میں ناکام رہا ہے بلکہ مئی 2019 کے اہداف کو بھی مکمل نہیں کر پایا ہے۔
ادارے نے پاکستان پر زور دیا کہ جلد از جلد اکتوبر کے اہداف کو مکمل کرے ورنہ ایف اے ٹی ایف اگلے اقدام کا فیصلہ کرے گا۔
ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ گزشتہ سال جون سے اب تک منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے سرمایے کی روک تھام کے لیے چند اقدامات کیے ہیں تاہم اسے ابھی تک بین الاقوامی دہشت گردی کی سرمایہ کاری کے خطرے کا مکمل ادراک نہیں ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے دس نکات بھی پیش کیے ہیں۔
پاکستان کو گذشتہ سال جون میں گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا جس کی وجہ سے ملک کو بیرونی سرمایہ کاری کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق پاکستان نے ترکی، چین اور ملائشیا کی مدد سے ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ کے خطرے کو ٹالا ہے۔ پاکستان کے وزیرخارجہ نے الزام عائد کیا تھا کہ انڈیا پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے ارکان پر اپنا اثر رسوخ استعمال کر رہا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے چارٹر کے مطابق بلیک لسٹنگ سے بچنے کے لیے ایک ملک کو کم از کم تین ممبر ممالک کی حمایت درکار ہوتی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے کل چھتیس ممبر ممالک ہیں۔

شیئر: